بدھ، 11 اکتوبر، 2023

معتزلہ کون ہیں؟

سوال :

محترم المقام حضرت مفتی صاحب! حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا فرقہ معتزلہ سے مناظرہ ہوا کرتا تھا۔ پوچھنا یہ ہے کہ فرقہ معتزلہ کے عقائد کیا تھے ؟ اور کیا ابھی کے زمانے میں بھی فرقہ معتزلہ موجود ہے اور اگر کوئی شخص معتزلی ہوجائے تو  شریعت کیا کہتی ہے؟
(المستفتی : حافظ سفیان، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : معتزلہ ایک گمراہ فرقہ ہے اس کا وجود حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے زمانے میں ہوا۔ ”معتزلہ“ اعتزال سے اسم فاعل ہے، اعتزال کے معنی ہیں الگ ہونا۔ اہل سنت والجماعت کے عقائد سے الگ ہو جانے کی بنا پر یہ فرقہ ”معتزلہ“ کہلایا۔ اس کا بانی واصل بن عطاء ہے۔ معتزلہ کے مذہب کی بنیاد عقل پر ہے وہ خود کو اصحاب العدل والتوحید کہتے ہیں اور نقل پر عقل کو ترجیح دیتے ہیں۔ عقل کے خلاف قطعیات میں تاویلات کرتے ہیں اور ظنیات کا انکار کرتے ہیں۔ اس فرقے کے عقائد میں سے چند یہ ہیں :

معتزلہ کے نزدیک گناہ کبیرہ کا مرتکب ، ایمان سے خارج ہو جاتا ہے مگر وہ کفر میں داخل نہیں ہوتا یعنی نہ وہ مومن رہتا ہے نہ کافر، جب کہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک مرتکب کبیرہ ایمان سے خارج تو نہیں ہوتا؛ البتہ وہ کامل مومن نہیں رہتا، اسی طرح معتزلہ کے عقائد میں سے ہے کہ جو لوگ اللہ تعالی کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہیں ان کو ثواب دینا اور ان کو جنت میں داخل کرنا اللہ تعالی پر واجب ہے اور جو لوگ گناہ گار ہیں ان کو سزا دینا اور ان کو جہنم میں داخل کرنا اللہ تعالی پر واجب ہے یہ عدل کا تقاضہ ہے جب کہ اہل سنت و الجماعت کہتے ہیں کہ اللہ تعالی پر کوئی چیز واجب نہیں، مطیع اور عاصی سب اللہ کے بندے اور اس کے مملوک ہیں اور مالک کو اپنی ملکیت میں ہر تصرف کا اختیار ہوتا ہے، اگر اللہ تعالی عاصی کو جہنم میں ڈال دیں تو یہ اس کا عدل ہے اور اگر معاف کردیں اور جنت میں داخل کردیں تویہ اس کا فضل ہے۔

معتزلہ اللہ تعالی کی صفات علم، حیات، قدرت وغیرہ کا بھی انکار کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اللہ کی ذات قدیم ہے اور صفات کو قدیم ماننے کی صورت میں تعدد قدماء لازم آتا ہے اور یہ توحید کے منافی ہے اس لیے صفات کا انکار کرتے ہیں لیکن اہل سنت والجماعت اس کا جواب دیتے ہیں کہ صفات کو قدیم ماننا یہ توحید کے منافی نہیں، جو توحید کے منافی ہے وہ ذوات قدیم کا تعدد ہے جو یہاں لازم نہیں آتا ۔ معتزلہ کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی بندوں کے افعال کا خالق نہیں ہے بلکہ بندہ خود اپنے افعال کا خالق ہے لیکن اہل سنت والجماعت کے نزدیک بندہ صرف کا سب ہے اور خالق اللہ تعالیٰ ہیں۔ وغیرہ۔

اسی عقیدہ کے حامل افراد نے اس باطل عقیدہ پر زور دیا تھا کہ معاذ اللہ قرآن مخلوق ہے۔ چنانچہ اسی عقیدہ پر امام احمد حنبل رحمہ اللہ کا ان سے مناظرہ ہوا کرتا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ آج بھی معتزلہ کی شاخ جو کہ خوارج بھی ہیں اباضیہ یا اباضی فرقے سے جانے جاتے ہیں، عمان میں موجود ہیں ان کی مسجد بھی ہے۔ یہ لوگ کبیرہ کو ناقابل معافی اور قران کے مخلوق ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔

ومعظم خلافیاتہ مع الفرق الإسلامیة خصوصاً المعتزلة لأنہم أول فرقة أسّسوا قواعد الخلاف لما ورد بہ ظاہر السنة وجری علیہ جماعة الصحابة رضوان اللہ علیہم أجمعین في باب العقائد وذلک لأن رئیسہم واصل بن عطاء اعتزل عن مجلس الحسن البصری رحمہ اللہ ویقرر ان من ارتکب الکبیرة لیس بموٴمن ولا کافر ویثبت المنزلة بین المنزلتین فقال الحسن قد اعتزل عنّا فسُمّوا المعتزلة وہم سمّوا أنفسہم أصحاب العدل والتوحید ․․․․․ الخ (شرح العقائد النسفیہ)
مستفاد : فتوی دارالعلوم دیوبند، رقم الفتوی : 179775)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 ربیع الاول 1445

2 تبصرے:

  1. بہترین معلومات فراہم ہوئی، بارك الله فيك وجزاك الله خير الجزاء

    جواب دیںحذف کریں
  2. جزاک اللہ خیرا و احسن الجزآء

    جواب دیںحذف کریں