سوال :
"من عرف نفسہ عرف ربہ"۔ یہ حدیث ہے یا کسی بزرگ کا قول ہے؟
(المستفتی : شمس العارفين، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور عبارت مَنْ عَرَفَ نَفْسَہٗ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہٗ ۔ (جس نے اپنے نفس کو پہچان لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا) حدیث نہیں ہے، بلکہ یحیی ابن معاذ رازی رحمہ اللہ کا قول ہے، جو معنی کے اعتبار سے درست ہے۔ لہٰذا اسے بیان تو کرسکتے ہیں، لیکن اسے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا جائز نہیں۔
’’مَنْ عَرَفَ نَفْسَہٗ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہٗ‘‘۔ قال ابن تیمیۃ : موضوع، وقال النووي لیس بثابت۔ (کشف الخفاء ۲؍۲۳۴)
قال أبو المظفر بن السمعاني في الکلام علی التحسین والتقبیح العقلي من القواطع : إنہ لا یعرف مرفوعاً، وإنما یحکی عن یحیی بن معاذ الرازي یعني من قولہ، وکذا قال النووي : إنہ لیس بثابت۔ (المقاصد الحسنۃ ۴۸۱، رقم: ۱۱۴۷)
وقال السیوطي : ہٰذا الحدیث لیس بصحیح۔ (الموضوعات: ۲۰۳، الحاوي للفتاوي ۲؍۲۲۶)
وقال الإمام ابن الجوزي : والصغاني والسیوطي والشیخ طاہر الفتني وعلي القاري والشیخ العجلوني: إنہ موضوع۔ (کشف الخفاء ۲؍۲۶۲، موضوعات الصغاني ۱؍۲، الدرر المنتشرۃ ۱؍۱۸، تذکرۃ الموضوعات، موضوعات الصغریٰ رقم: ۱۸۹، موضوعات کبریٰ ۲۳۸، أسنی المطالب ۲۳۴، مستفاد : عمدۃ الأقاویل في تحقیق الأباطیل ۳۵۶-۳۵۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ربیع الاول 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں