سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا ہمارے آقا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو جمائی آتی تھی؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : ابوبکر صدیق، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بعض روایات میں صراحتاً ملتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جمائی نہیں آتی تھی، مثلاً مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت یزید بن اصم کی مرسل روایت مذکور ہے، اور اس کی وجہ یہی بیان کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، اور شیطان آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرکبھی غالب نہیں ہوسکا۔ جسے شارح بخاری علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ابن سبع کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔
عن یزیدبن الأصم قال : ما تثاء ب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی صلاۃ قط۔ (المصنف لابن ابی شیبۃ، رقم : ٨٠٦٥)
ما تثاءَبَ النبيُّ ﷺ قطُّ
الراوي : يزيد بن الأصم • ابن حجر العسقلاني، فتح الباري لابن حجر (١٠/٦٢٨) • مرسل
وَمن الخصائص النَّبَوِيَّة مَا أخرجه بن أَبِي شَيْبَةَ وَالْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيخِ مِنْ مُرْسَلِ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ قَالَ مَا تَثَاءَبَ النَّبِيُّ ﷺ قَطُّ وَأَخْرَجَ الْخَطَّابِيُّ مِنْ طَرِيقِ مَسْلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ مَا تَثَاءَبَ نَبِيٌّ قَطُّ وَمَسْلَمَةُ أَدْرَكَ بَعْضَ الصَّحَابَةِ وَهُوَ صَدُوقٌ وَيُؤَيِّدُ ذَلِكَ مَا ثَبَتَ أَنَّ التَّثَاؤُبَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَوَقَعَ فِي الشِّفَاءِ لِابْنِ سَبْعٍ أَنَّهُ ﷺ كَانَ لَا يَتَمَطَّى لِأَنَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ۔ (فتح الباری : ١٠/٦١٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 ربیع الاول 1445
جزاکم اللہ کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںشکرا جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں