پیر، 2 اکتوبر، 2023

گنپتی کے جلوس کا استقبال کرنا


سوال :

حضرت ایک مسئلہ ایسا پوچھنا تھا کہ گنپتی وسرجن یعنی گنپتی کے ڈوبانے والے دن اس وسرجن کی ریلی کا استقبال اور ریلی میں شامل برادران وطن (ہندوؤں)  کا استقبال اور گل پیشی مسلمانوں کی جانب سے کیا گیا، ایسا کرنے کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مدثر قادری، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : گنپتی ہندوؤں کا مورتی پوجا کا تہوار ہے جس میں وہ مورتی کو جلوس کی شکل میں لے کر جاتے ہیں اور اس کا ندی وغیرہ میں وسرجن کرتے ہیں، لہٰذا بحیثیت مسلمان ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اگر ہمارے شہر اور علاقے سے گزر رہے ہیں تو وہ امن وسکون کے ساتھ یہاں سے گزر جائیں اور انہیں کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہ ہو، لیکن اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ مذہبی رواداری اور گنگا جمنی تہذیب کے نام پر ہم ان کا استقبال کرنے لگیں اور انہیں گُل پیش کرنے لگیں، یا ان پر پھول نچھاور کرنے لگیں، ایسا کرنے سے مشرکین کی مذہبی معاملہ میں حوصلہ افزائی ہوتی ہے جو شرعاً ناجائز اور حرام کام ہے، لہٰذا جن لوگوں نے بھی یہ کام کیا ہے ان پر ضروری ہے کہ وہ ندامت اور شرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کریں اور بہتر یہ ہے کہ اعلانیہ طور پر بھی اس عمل سے براءت کا اظہار کر دیں تاکہ دیگر مسلمانوں کو بھی اطمینان ہو اور آئندہ کوئی اور اس طرح کی حرکت نہ کرے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلیَ الاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (سورۃ المائدہ، آیت :٢)

عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال : من کثر سواد قوم فہو منہم، ومن رضی عمل قوم کان شریکاً في عملہ۔ (کنز العمال، رقم : ۲۴۷۳۵)

وَيَكْفُرُ بِخُرُوجِهِ إلَى نَيْرُوزِ الْمَجُوسِ وَالْمُوَافَقَةِ مَعَهُمْ فِيمَا يَفْعَلُونَهُ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ وَبِشِرَائِهِ يَوْمَ نَيْرُوزِ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَشْتَرِيهِ قَبْلَ ذَلِكَ تَعْظِيمًا لِلنَّيْرُوزِ لَا لِلْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَبِإِهْدَائِهِ ذَلِكَ الْيَوْمِ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ بَيْضَةً تَعْظِيمًا لِذَلِكَ الْيَوْمِ۔ (مجمع الأنہر : ١/٦٩٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 ربیع الاول 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں