سوال :
محترم مفتی صاحب سوشل میڈیا پر ایک پیغام گردش کر رہا ہے کہ کل بروز جمعرات فلسطین کے مسلمانوں کے لئے عالم اسلام کے مسلمان روزہ رکھیں۔ آپ رہنمائی فرمائیں کیا اس طرح روزہ رکھنا درست ہے؟
(المستفتی : ابو سفیان، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تاریخ متعین کرکے اجتماعی طور پر روزہ رکھنے یا رکھوانے والی بات شرعاً درست نہیں ہے۔ کیونکہ یہ عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔ البتہ صرف اتنی ترغیب دی جاسکتی ہے کہ روزہ رکھ کر فلسطینی مسلمانوں کے لیے دعا کی جائے، اب اگر کوئی روزہ رکھنا چاہے تو اپنی سہولت سے کسی بھی دن روزہ رکھ لے۔
فلسطینی مسلمانوں کی تکالیف میں ہر مسلمان بلکہ درد مند دل رکھنے والے غیرمسلم تک شریک ہیں۔ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ انہیں کسی بھی طرح راحت اور امن نصیب ہو۔ اور اس کے لیے دعاؤں کے ساتھ جدوجہد بھی جاری ہے۔ سرِ دست ہم ان کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟ درج ذیل مضمون میں ملاحظہ فرمائیں :
قضیہ فلسطین اور ہماری ذمہ داریاں
عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 ربیع الآخر 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں