سوال :
مفتی صاحب بندہ نے مفتی عبدالواحد قریشی سے سنا ہے کہ مسجد سے نکلنے وقت اللهم انی اسئلک من فضلک تک پڑھتا ہوں، کیونکہ حدیث میں ورحمتک نہیں ہے۔ عام طور پر مساجد میں ورحمتک تک لکھا ہو تا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل ومدلل جواب دیجیے۔
(المستفتی : حافظ افتخار، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسجد سے باہر نکلتے وقت درج ذیل دعاؤں کا پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے۔
اَللّٰهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ۔
ترجمہ : اے ﷲ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔ (١)
اَللّٰهُمَّ اعْصِمْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
ترجمہ : اے اللہ ! مجھے شیطان مردود سے بچا۔ (٢)
بِسْمِ اللَّهِ، وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ۔
ترجمہ : میں اللہ کا نام لے کر نکلتا ہوں، اور اللہ کے رسول پر سلام ہو، اے اللہ ! میرے گناہوں کو معاف فرما اور میرے لیے اپنے فضل کے دروازے کھول دے۔ (٣)
مسجد سے باہر نکلتے وقت کی مشہور دعا میں فَضْلِكَ کے بعد رَحْمَتِكَ کے اضافہ کے ساتھ کوئی حدیث نہیں ہے۔ لہٰذا سوال نامہ میں مذکور مفتی صاحب کی بات درست ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے، اپنی طرف سے کوئی اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔
١) عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ الْمَسْجِدَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ وَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٦٥٢)
٢) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ، فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ، وَإِذَا خَرَجَ، فَلْيُسَلِّمْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْيَقُلْ : اللَّهُمَّ اعْصِمْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ۔ (ابن ماجہ، رقم : ٧٧٣)
٣) عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَقُولُ: «بِسْمِ اللَّهِ، وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ»، وَإِذَا خَرَجَ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ، وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ»۔ (ابن ماجہ، رقم : ٧٧١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
01 ربیع الآخر 1445
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جواب دیںحذف کریںمحترم مفتی صاحب! بسم اللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللھم انی اسئلک من فضلک ۔کیا ایسا لکھ کر مسجد میں لگواسکتے ہیں ؟