بدھ، 11 اکتوبر، 2023

طلباء مدارس کو مہمان رسول کہنا


سوال :

مفتی صاحب میں نے سنا ہے کہ طلبہ کو مہمان رسول کہنا درست نہیں ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟
(المستفتی : حافظ افتخار، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی حدیث شریف میں صراحتاً دینی علوم کے طلباء کو مہمانِ رسول نہیں کہا گیا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی فقہی جزئیہ ملتا ہے۔ البتہ درج ذیل حدیث شریف سے یہ بات کسی نہ کسی درجہ میں مستفاد ہوتی ہے۔

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لوگ تمہارے تابع ہیں اور بہت سے لوگ دور دراز کے علاقوں سے تمہارے پاس دین سیکھنے کے لئے آئیں گے جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ خیر خواہی کا برتاؤ کرنا۔

ذکر کردہ حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے دین کا علم حاصل کرنے کے لیے آنے والوں کے اکرام کا حکم دیا ہے، جس کی وجہ سے انہیں مہمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کہہ دیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی بالکل واضح اور مشہور ہے کہ علوم دینیہ کے طلبہ کی نسبت اسلام کے پہلے مدرسہ صفہ سے ہے، جس کے طلبہ نبی کریم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان ہی ہوا کرتے تھے، لہٰذا طلباء مدارس اسلامیہ کو مجازی طور پر اور نیک فالی کے لیے مہمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم کہنے کی گنجائش ہے۔

عَنْ أَبِي هَارُونَ الْعَبْدِيِّ قَالَ : كُنَّا نَأْتِي أَبَا سَعِيدٍ ، فَيَقُولُ : مَرْحَبًا بِوَصِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ النَّاسَ لَكُمْ تَبَعٌ، وَإِنَّ رِجَالًا يَأْتُونَكُمْ مِنْ أَقْطَارِ الْأَرَضِينَ ؛ يَتَفَقَّهُونَ فِي الدِّينِ، فَإِذَا أَتَوْكُمْ، فَاسْتَوْصُوا بِهِمْ خَيْرًا۔ (سنن الترمذی : ٢٦٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 ربیع الاول 1445

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں