سوال :
مفتی صاحب کسے نامور عالم یا اپنے پیر کی تصویر موبائل کی اسکرین یا ڈی پی پر رکھنا کیسا ہے؟ اگر ان علماء کرام اور پیر حضرات کو اس کا علم ہوتو انہیں اپنے مریدین کو ان باتوں کی تنبیہ نہیں کرنا چاہیے؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عاصم، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی عالم یا پیر صاحب کی عقیدت اور محبت میں ان کی تصویر موبائل کی اسکرین یا سوشل میڈیا کے اکاؤنٹ کے پروفائل پر رکھنا بلاشبہ لایعنی اور غلو ہے۔ اور اس میں کسی نہ کسی درجہ میں وہی بدعقیدگی کا شائبہ ہے جو سابقہ امتوں میں تھی کہ وہ اپنے وقت کے انبیاء اور اولیاء کرام کی وفات کے بعد ان کی محبت میں ان کے مجسمے بنالیا کرتے تھے۔
معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام شخصیت پرستی سے منع کرتا ہے، کیونکہ یہ شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ شرک کی ابتداء اسی فعل سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں، پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ کرنا شروع کر دی۔ لہٰذا علماء کرام اور پیر صاحبان کی تصویریں لینے اور انہیں موبائل کی اسکرین اور ڈی پی وغیرہ پر رکھنے سے بچنا چاہیے، اصل محبت اور عقیدت یہ ہے کہ ان کی بتائی ہوئی اچھی باتوں پر عمل کیا جائے اور غلط باتوں سے اجتناب کیا جائے۔ اگر ان علماء کرام اور پیر صاحبان کو اس بات کا علم ہوتو انہیں اپنے معتقدین اور مریدین کو ضرور اس سے منع کرنا چاہیے، اور اگر خدانخواستہ وہ بھی اس کی تائید میں ہیں تو ان پر بھی یہی حکم لاگو ہوگا جو ان کے معتقدین اور مریدین پر لگے گا۔
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ۔ (سنن الترمذي، رقم : ۲۲۱۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ربیع الاول 1445
بہترین بات
جواب دیںحذف کریں🌺
جواب دیںحذف کریں