ہفتہ، 23 ستمبر، 2023

عہدہ ملنے پر مبارک بادی اور استقبالیہ


         ایک جائزہ اور مخلصانہ درخواست

✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
    (امام وخطیب مسجد کوہ نور)

قارئین کرام ! عنوان سے آپ نے مضمون سمجھ لیا ہوگا، لیکن ہم یہاں سیاسی حلقوں کی بات نہیں کرنے والے ہیں، کیونکہ ان کے یہاں تو پہلے ہی بہت ساری برائیاں اور حماقتیں رچی بسی ہوئی ہیں، ان کے یہاں تو گٹر کا ایک ڈھکن لگانے اور کچرے کا ڈھیر ہٹانے پر بھی مبارکباد اور استقبالیہ دیا جاتا ہے۔ بلکہ ہم یہاں دینی حلقوں اور علماء وحفاظ کی بات کررہے ہیں، کیونکہ ان کے یہاں بھی ریاکاری اور دکھاوے کا عنصر دن بدن تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔ اور ذرا ذرا سی باتوں پر مبارکبادی اور استقبالیہ کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے۔

اگر بات کسی ایسے عہدے کی ہو جو ملکی یا ریاستی سطح کا انتہائی باوقار اور اہم عہدہ ہو مثلاً مسلم پرسنل لاء بورڈ وغیرہ کا کوئی عہدہ ہو اور اس پر عہدہ دار کو مبارکبادی دی جائے اور شرعی حدود میں رہ کر اس کا استقبال کردیا جائے تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ لیکن شہری سطح پر کوئی تنظیم بنے اور پھر اس میں ایک درجن سے زائد افراد کو عہدہ ملے، اب کچھ لوگ ان میں سے دو چار کو مبارکبادی دینا اور ان کا استقبال کرنا شروع کردیں تو یہ بات سمجھ سے باہر ہے اور شرعاً بھی درست نہیں ہے، اس لیے کہ اس میں بلاضرورت وقت اور مال کا ضیاع ہے۔

اور اس میں اور دو بڑی قباحتیں بھی ہیں، ایک تو یہ کہ یکے بعد دیگرے مبارکباد اور استقبال کا سلسلہ شروع ہونے پر قوی اندیشہ ہے کہ عہدہ دار کا نفس موٹا ہوجائے، اور اس میں کبر اور بڑائی کا عنصر گھر کر جائے۔

دوسرے یہ کہ عموماً ہر شخص کے پیچھے حاسدین لگے ہوتے ہیں، اور ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو پہلے سے اس منصب اور عہدہ کے خواہشمند ہوں گے، لیکن انہیں یہ عہدہ نہیں مل سکا، چنانچہ جب عہدہ دار کے لیے اس طرح کے مبارکبادی کے پیغامات اور استقبالیہ کا سلسلہ شروع ہوگا تو ایسے افراد مزید حسد اور بدخواہی میں مبتلا ہوجائیں گے، جو خود عہدہ دار کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

ایسے عہدہ داران کو معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کے حواری مواری یا اسٹاف کے لوگ اگر آپ کا استقبال کررہے ہیں یا آپ کو مبارکباد دے کر اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کررہے ہیں تو اس میں آپ کا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ یہ اسٹاف کے لوگوں کی مجبوری یا پھر ان کی چاپلوسی ہے۔ اگر کوئی دوسرا بھی آپ کا استقبال کررہا ہے تو اس میں بھی غالب گمان یہی ہے کہ کہیں نہ کہیں آپ کی طرف سے کوئی نہ کوئی تحریک دی گئی ہے۔ لہٰذا ہماری ایسے تمام عہدہ داران سے مخلصانہ اور مؤدبانہ درخواست ہے کہ آپ مبارکباد قبول کرنے اور استقبالیہ لینے کے بجائے اس ذمہ داری پر اپنی توجہ مرکوز کریں جو آپ کو تفویض کی گئی ہے، آپ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس قابل بنادیں کہ آپ اس عہدہ کی تمام ذمہ داریوں کو کماحقہ اخلاص کے ساتھ ادا کرسکیں۔ اور کچھ دن آپ کام کرکے دکھائیں اور ایسا کام کرکے دکھائیں کہ آپ کے مخالفین بھی آپ کے معترف ہوجائیں اور وہ خود آپ کو مبارکباد اور استقبالیہ دینے لگیں، لیکن اس کے لیے آپ کو محنت اور بہت محنت اور بہت سارے خلوص اور للہیت کی ضرورت ہوگی۔

اللہ تعالیٰ آپ ہم سب کو اپنی ذمہ داریوں کو اخلاص کے ساتھ کماحقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین

7 تبصرے: