سوال :
مفتی صاحب ! اکثر بیانات میں سنتے ہیں کہ قیامت کے دن سورج سوا نیزے پر ہوگا اور اور ہر کوئی اپنے گناہوں کے بقدر اس میں ڈوبا ہوگا یہ حدیث مع حوالہ اور ترجمہ کے ارسال کیجئے۔ نوازش ہوگی۔
(المستفتی : مدثر انجم، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قیامت کے دن سورج کی دوری کی مقدار کے متعلق احادیث میں درج ذیل الفاظ وارد ہوئے ہیں :
قید میل او اثنین۔ (ایک میل یا دو میل)
(ترمذی، باب ما جاء فی شأن الحساب و القصاص)
حتی یکون قاب قوسین۔ ( ایک کمان یا دو کمان)(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الفضائل، ما اعطی اللہ محمدا ﷺ)
حتی تکون من رؤوسھم قاب قوس او قوسین۔
( مصنف عبد الرزاق، باب قیام الساعۃ)
مذکورہ روایتوں میں قیامت کے دن سورج کی دوری کی مقدار’’ ایک میل یا دو میل‘‘ اور کہیں’’ایک کمان یا دو کمان‘‘مذکور ہے۔ (موضوع احادیث سے بچئے : ٢٨١)
ایک میل یا دو میل والی مکمل حدیث شریف ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :
حضرت مقداد ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن سورج بندوں سے صرف ایک یا دو میل کے فاصلے پر رہ جائے گا سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کون سا میل مراد لیا زمین کی مسافت یا وہ سلائی جس سے سرمہ لگایا جاتا ہے پھر فرمایا کہ سورج لوگوں کو پگھلانا شروع کر دے گا چنانچہ لوگ اپنے اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے کوئی ٹخنوں تک کوئی گھٹنوں تک کوئی کمر تک اور کوئی منہ تک ڈوبا ہوگا پھر نبی ﷺ نے اپنے دست مبارک سے منہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا گویا کہ اسے لگام ڈال دی گئی ہو۔ (ترمذی)
مفتی شبیر صاحب قاسمی لکھتے ہیں :
روز قیامت سورج کو انسانوں سے قریب کردیا جائے گا، جس کی وجہ سے ہر شخص اپنی اپنی بد اعمالیوں کے سبب پسینہ میں غرق آب ہوگا، یہ قرب حدیث شریف کے بیان کے مطابق ایک میل یا دو میل شرعی ہے، جس کی مقدار تین کلو میٹر کے قریب ہے، باقی نیزہ کے بارے میں ہمیں معلوم نہیں اور حدیث شریف میں میل سے مسافت مراد ہونا ہی راجح ہے، جس کی مقدار تین کلو میٹر کے قریب ہے۔ (فتاوی قاسمیہ : ٤/٢٣٨)
معلوم ہوا کہ یہ جو مشہور ہے کہ " قیامت کے دن سورج سوا نیزے پر ہوگا" کسی حدیث شریف میں مذکور نہیں ہے، لہٰذا اسے بیان نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ایک میل یا دو میل والی بات صحیح ہے، اسے بیان کرنا چاہیے۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا الْمِقْدَادُ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا کَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أُدْنِيَتْ الشَّمْسُ مِنْ الْعِبَادِ حَتَّی تَکُونَ قِيدَ مِيلٍ أَوْ اثْنَيْنِ قَالَ سُلَيْمٌ لَا أَدْرِي أَيَّ الْمِيلَيْنِ عَنَی أَمَسَافَةُ الْأَرْضِ أَمْ الْمِيلُ الَّذِي تُکْتَحَلُ بِهِ الْعَيْنُ قَالَ فَتَصْهَرُهُمْ الشَّمْسُ فَيَکُونُونَ فِي الْعَرَقِ بِقَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَی عَقِبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَی رُکْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَأْخُذُهُ إِلَی حِقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَی فِيهِ أَيْ يُلْجِمُهُ إِلْجَامًا۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٤٢١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 ربیع الاول 1445
جزاک اللہ خیرا اللہ پاک آپ کے علم میں رزق میں صلاحیتوں میں خوب برکت عطا فرمائے
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں