سوال :
محترم جناب مفتی صاحب !قرآن مجید میں جو دعا کی آیت واحد متکلم کے صیغہ میں اسے اجتماعی دعا کے وقت جمع متکلم سے بدلنا کیسا ہے؟ (مثلاً بعض ائمہ کرام *اني كنت من الظالمين* کو *إنا كنا من الظالمين* پڑھتے ہیں) کیا یہ تحریفِ قرآن میں شامل ہوگا یا نہیں؟
(المستفتی : افضال احمد ملّی، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر امام اجتماعی عمومی دعا کروا رہا ہو، مقتدی اس کی دعا پر آمین کہہ رہے ہوں تو امام قرآنی دعا کے صیغوں میں رد وبدل مثلاً صیغہ واحد "إني كنتُ من الظالمين" ( جس کے معنی میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے ہوں) کی جگہ صیغہ جمع "إنا كنّا من الظالمين" ( ہم اپنے نفسوں پر ظلم کرنے والے ہیں) کرسکتا ہے۔ اور صیغوں کی یہ تبدیلی تلاوت کی نیت سے نہیں، بلکہ دعا کی نیت سے ہوگی جو تحریفِ قرآن کے زمرے میں نہیں آئے گی۔ مزید اطمینان کے لیے دارالعلوم دیوبند کا فتوی ملاحظہ فرمائیں :
قرآنی آیات میں جو دعائیں بصیغہٴ واحد وارد ہوئی ہیں انھیں دعا کے طور پر جمع کے صیغے کے ساتھ پڑھنا جائز ہے، بالخصوص مواقع اجتماع میں۔ (رقم الفتوی : 601640)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 صفر المظفر 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں