سوال :
مفتی صاحب ! موبائیل پر اذان کے کلمات، قرآنی آیات اور تکبیر وغیرہ (لبیک الھم لبیک)کے رنگٹون وغیرہ رکھنا کیسا ہے؟
(المستفتی : محمد مصطفی، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآنی آیات، اذان اور تکبیر وغیرہ کو موبائل کی رنگ ٹون پر رکھنے میں متعدد قباحتیں ہیں جو درج ذیل ہیں :
١) مذکورہ کلمات کو فون آنے کی اطلاع دینے کے لیے استعمال کرنا گویا ان کا دنیاوی استعمال ہے جو مکروہ ہے، کیونکہ قرآنی آیات پڑھنے اور سمجھنے کے لیے ہے اور اذان دعوت ہے۔
٢) فون ریسیو کرنے کی صورت میں قرآنی آیات وغیرہ درمیان میں کٹ جاتی ہے جس سے ان مقدس کلمات کی بے ادبی ہوگی۔
٣) بعض اوقات بندہ گندی اور ناپاک جگہوں مثلاً بیت الخلاء وغیرہ میں ہوتا ہے، فون آنے پر قرآنی آیات وغیرہ کے جاری ہونے میں بھی ان کی بے ادبی ہوگی۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
موبائل کی رنگ ٹون یا الارم ٹون میں قرآن کریم کی کوئی آیت مبارکہ، کلمات ِاذان، کلمہ طیبہ یا درود شریف وغیرہ لگانا درست نہیں، یہ آیت قرآنیہ یا ذکر خداوندی کو دنیوی مقصد میں استعمال کرنا ہے، جو درست نہیں۔ (رقم الفتوی : 601640)
لہٰذا سوال نامہ میں مذکور تمام کلمات کو موبائل کی رنگ ٹون پر نہیں رکھنا چاہیے، بلکہ سادی رنگ ٹون رکھنا چاہیے جس میں ساز وغیرہ نہ ہو۔ نیز ایسے حمدیہ اور نعتیہ اشعار جن میں قرآنی آیات یا ذکر نہ ہوتو اس کی بھی گنجائش ہے۔
وَعَنْ هَذَا يُمْنَعُ إذَا قَدِمَ وَاحِدٌ مِنْ الْعُظَمَاءِ إلَى مَجْلِسٍ فَسَبَّحَ أَوْ صَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَأَصْحَابِهِ إعْلَامًا بِقُدُومِهِ حَتَّى يَنْفَرِجَ لَهُ النَّاسُ أَوْ يَقُومُوا لَهُ يَأْثَمُ هَكَذَا فِي الْوَجِيزِ لِلْكَرْدَرِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣١٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 صفر المظفر 1445
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں