سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ قنوت نازلہ میں مقتدی حضرات آمین زور سے کہیں یا آہستہ؟ یا پھر خاموش رہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : اعجاز احمد، مالیگاؤں)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قنوتِ نازلہ میں مقتدی آمین کہہ سکتا ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ وہ آہستہ آمین کہے۔
مسئلہ ھذا کو مزید ہدایات کے ساتھ مفتی اعظم مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے :
اگر دعائے قنوت مقتدیوں کو یاد ہو تو بہتر ہے کہ امام بھی آہستہ پڑھے اور سب مقتدی بھی آہستہ پڑھیں اور مقتدیوں کو یاد نہ ہو جیسا کہ اکثری تجربہ اسی کا شاہد ہے تو بہتر یہ ہے کہ امام زور سے پڑھے اور سب مقتدی آہستہ آہستہ آمین کہتے رہیں۔ (کفایت المفتی : ٤٤٤/۳)
والمؤتم یقرأ القنوت کالامام علی الاصح ویخفی الامام والقوم ہو الصحیح لکن استحب للامام الجہربہ فی بلاد العجم لیتعلموہ الخ۔ (مراقی الفلاح : ١٤٢)
وَاَلَّذِي يَظْهَرُ لِي أَنَّ الْمُقْتَدِيَ يُتَابِعُ إمَامَهُ إلَّا إذَا جَهَرَ فَيُؤَمِّنُ وَأَنَّهُ يَقْنُتُ بَعْدَ الرُّكُوعِ لَا قَبْلَهُ۔ (شامی : ٢/١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 محرم الحرام 1445
شکریہ...... جزاکم اللہ خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریں