سوال :
محترم مفتی صاحب ! کیا درج ذیل حدیث شریف درست ہے؟ آگاہ فرمائیں۔
حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسولﷲﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی کہ جن کہ سروں پر سبز چادریں پڑی ہوں گے دجال کی اطاعت اختیار کرلیں گے۔
(المستفتی : خالد عزیز، مالیگاؤں)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : دجال کی اطاعت کرنے والوں سے متعلق تین طرح کی روایات ملتی ہیں، ایک مسلم شریف میں ہے جبکہ دو روایات مصنف عبدالرزاق میں ہیں۔
مسلم شریف کی روایت ہے :
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : أَصْبَهَانَ کے ستر ہزار یہودی دجال کے پیروکار ہو جائیں گے جن پر (طیالسہ) سبز رنگ کی چادریں ہوں گی۔ (١)
مصنف عبدالرزاق کی روایت ہے :
حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار افراد کہ جن کہ سروں پر سیجان پڑے ہوں گے دجال کی اطاعت اختیار کر لیں گے۔ (٢)
سیجان اصل میں ساج کی جمع ہے، جیسا کہ تاج کی جمع تیجان آتی ہے اور ساج بھی طیلسان کی طرح سبز سیاہ چادر کو کہتے ہیں۔ (٣)
مصنف عبدالرزاق کی دوسری روایت میں ہے کہ عموماً دجال کی اتباع کرنے والے اصفہان کے یہودی ہوں گے۔ (٤)
معلوم ہونا چاہیے کہ سوال نامہ میں مذکور مصنف عبدالرزاق کی روایت جس میں "میری امت" کے الفاظ موجود ہیں وہ روایت بہت سے علماء کے نزدیک معتبر نہیں ہے، اس لیے کہ اس میں ایک راوی متروک ہے۔ اور جن علماء کے نزدیک یہ روایت معتبر ہے ان کے یہاں بھی "میری امت" میں امت سے مراد امتِ اجابت یعنی ملت اسلامیہ نہیں، بلکہ امتِ دعوت یعنی غیرمسلم (یہود) ہیں جیسا کہ مُلّا علی قاری رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔ (٥) اور یہود کے مذہبی افراد آج بھی بعض جگہوں پر سبز چادر استعمال کرتے ہیں، لہٰذا سوال نامہ میں مذکور روایت کو بیان کرنے سے احتیاط کرنا چاہیے یا پھر اس وضاحت کے ساتھ بیان کرنا چاہیے کہ یہاں میری امت سے یہود مراد ہیں، نیز اس روایت کا مصداق مسلمانوں کے کسی خاص فرقے کو قرار دینا بھی درست نہیں ہے۔
١) حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ يَهُودِ أَصْبَهَانَ سَبْعُونَ أَلْفًا، عَلَيْهِمُ الطَّيَالِسَةُ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٢٩٤٤)
٢) عن أبي سعيد الخدري : يَتَّبِعُ الدَّجّالَ مِن أُمَّتي سبعونَ ألفًا، عليهِمُ السِّيجانُ۔
ابن حجر العسقلاني (ت ٨٥٢)، تخريج مشكاة المصابيح ٥/١٣٩ • [فيه] أبو هارون متروك۔
عن أبي سعيد الخدري : يتَّبِعُ الدَّجّالَ مِن أُمَّتي سَبعونَ ألفًا عليهمُ السِّيجانُ..
شعيب الأرنؤوط (ت ١٤٣٨)، تخريج شرح السنة ٤٢٦٥ • إسناده ضعيف جدا
٣) السِّيجَانُ بِكَسْرِ السِّينِ جَمْعُ سَاجٍ كَتِيجَانَ وَتَاجٍ، وَهُوَ الطَّيْلَسَانُ الْأَخْضَرُ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ٨/٣٤٥١)
٤) أخبرنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ يَرْويهِ قَالَ : عَامَّةُ مَنْ يَتَّبِعُ الدَّجَّالَ يَهُودُ أَصْبَهَانَ۔ (مصنف عبدالرزاق، رقم : ٢١٩٠٤)
٥) «يَتْبَعُ الدَّجَّالَ مِنْ أُمَّتِي» أَيْ : أُمَّةِ الْإِجَابَةِ أَوِ الدَّعْوَةِ وَهُوَ الْأَظْهَرُ لِمَا سَبَقَ أَنَّهُمْ مِنْ يَهُودِ أَصْفَهَانَ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ٨/٣٤٥١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 صفر المظفر 1445
جزاک اللہ احسن الجزاء فی الدارین
جواب دیںحذف کریںعبدالشکور پربھنی مہاراشٹر