سوال :
مفتی صاحب ! کیا ترنگا جھنڈے کو سلامی دینا اور کھڑے ہونا شرک میں داخل ہے؟ جیسا کہ ابھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو ڈاکٹر اسرار صاحب کی گردش میں ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : انصاری ابوذر، مالیگاؤں)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عُرف میں کسی بھی ملک کا جھنڈا اور پرچم اس ملک کی عزت، بلندی، اور شان کا نشان ہوتا ہے، ہمارے ملکِ عزیز ہندوستان کا بھی ایک پرچم (ترنگا) ہے، جو انہی چیزوں کی علامت ونشانی ہے، لہٰذا اگر دیگر خرافات اور منکرات مثلاً میوزک، مرد وزن کے بے پردگی والے ماحول وغیرہ سے بچتے ہوئے خاص مواقع پر جھنڈے کو سلامی دی جائے اور اسے دین سمجھ کر نہ کیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
شریعتِ مطہرہ میں سلام اور جوابِ سلام سے متعلق جو کچھ احکام وہدایات ہیں وہ پرچم کی سلامی پر لاگو نہیں ہوتے، بلکہ یہ تو ایک قومی مشترکہ عمل کے قبیل سے ہے، اگر قومی ترانہ کا مضمون درست ہو اور اس کے پڑھنے میں قانوناً کھڑا ہونا لازم ہو تو کھڑے ہوکر پڑھنے کی گنجائش ہے۔ (رقم الفتوی : 21173)
مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ نے تحریر فرمایا ہے :
جھنڈے کی سلامی مسلم لیگ بھی کرتی ہے اور اسلامی حکومتوں میں بھی ہوتی ہے وہ ایک قومی عمل ہے اس میں اصلاح ہوسکتی ہے مگر مطلقاً اس کو مشرکانہ فعل قرار دینا صحیح نہیں۔ (کفایت المفتی : ٩/٣٧٩)
مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری نور اللہ مرقدہ نے لکھا ہے :
یہ محض سیاسی چیز ہے اور حکومتوں کا طریقہ ہے، اسلامی حکومتوں میں بھی ہوتا ہے، بچنا اچھا ہے، اگر فتنہ کا ڈر ہو تو بادل ناخواستہ کرنے میں مواخذہ نہیں ہوگا ان شاءاللہ۔ (فتاوی رحیمیہ : ١٠/١٨١)
المسائل المہمۃ فی مابتلت بہ العامۃ میں ہے :
۱۵؍ اگست یا ۲۶؍ جنوری کو پرچم کشائی کے موقع پروطنِ عزیز؛ ہندوستان کے تمام اسکولوں ، کالجوں اور مدارس کے طلبہ واساتذہ اور دیگر محکموں کے افسران وملازمین اسے اپنے ہاتھ کے اشارے سے جو سلامی دیتے ہیں ، یہ عمل محض عرفی طریقہ پر اس کا احترام ہے، اس میں اس کی عبادت وتعظیم کا کوئی پہلو نہیں ہے، اور نہ ہی کوئی مسلم اس کا یہ احترام اس نیت سے کرتا ہے کہ وہ قابلِ تعظیم وعبادت ہے، کیوں کہ اس کا عقیدہ ہے کہ لائق عبادت وتعظیم صرف اللہ کی ذات ہے ، اس لیے شرعاً یہ عمل جائز ہے۔ (١٠/٣١)
درج بالا تفصیلات سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ بوقتِ ضرورت قومی پرچم اور جھنڈے کو سلامی دینا جائز ہے، اسے شرک کہنا زیادتی ہے، البتہ اسے بہت اہمیت نہ دی جائے، نیز جھنڈے کے سامنے تعظیمًا جھکنے کی شرعاً بالکل اجازت نہیں ہے۔
قال اللہ تعالیٰ : إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ۔ (سورۃ الفاتحۃ، آیت : ۴)
الأصل أن تزول الأحکام بزوال عللہا۔ (القواعد الفقہیۃ : ۱۷۰)
الأمور بمقاصدہا۔ (الأشباہ والنظائر : ۱/۱۱۳)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 محرم الحرام 1445
ماشاء اللہ زبردست
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ بہت خوب جواب
جواب دیںحذف کریںبہت بہتر
جواب دیںحذف کریںJazakalla hu khaer
جواب دیںحذف کریںتسلی بخش جواب ما شا ء اللہ
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ بہت خوبصورت خلاصۃ التحقیق جواب دیا جزاک اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں