سوال :
مفتی صاحب! دوران با جماعت نماز اگلی صف میں جگہ خالی ہونے پر کس طرح اسے پُر کرے؟ کیا چل کر پُر کرنا ہے؟ اکثر مسجد نبوی میں یہ دیکھنے میں آیا، رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : تمیم بھائی، پونہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : احادیث مبارکہ میں صفوں کے درمیان رہ جانے والے خلا کو پُر کرنے کی تاکید اور فضیلت وارد ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر نماز شروع ہونے اور نیت باندھنے کے بعد اگلی صف میں خلاء نظر آئے، تو ایک دو قدم بڑھا کر اسے پُر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور ایسی صورت میں قدم اٹھا کر چلنے کی صورت اختیار کرنے کی بجائے پاؤں گھسیٹ کر صف سے ملنا چاہیے، جس سے دیکھنے والے کو یہ محسوس نہ ہو کہ یہ بندہ نماز میں نہیں ہے۔ البتہ متعدد صفوں تک خلاء کو پر کرنے کے لئے لگاتار چلے گا تو نماز فاسد ہوجائے گی، لیکن اگر ایک ایک قدم کے بعد ایک رکن (تین تسبیح) کے بقدر وقفہ کرکے اگلی صفیں پُر کیں تو اس سے نماز فاسد نہ ہوگی۔
عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : سَوُّوا صُفُوفَكُمْ ؛ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ مِنْ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٧٢٣)
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : مَنْ سَدَّ فُرْجَةً فِي صَفٍّ رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ۔ (المعجم الاوسط، رقم : ٥٧٩٧)
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ قَالَ : صَلَّيْتُ إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ، فَرَأَى فِي الصَّفِّ فُرْجَةً، فَأَوْمَأَ إِلَيَّ، فَلَمْ أَتَقَدَّمْ، قَالَ : فَتَقَدَّمَ هُوَ فَسَدَّهَا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ رقم : ۳۸٢٢)
مَشَى مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ هَلْ تَفْسُدُ إنْ قَدْرَ صَفٍّ ثُمَّ وَقَفَ قَدْرَ رُكْنٍ ثُمَّ مَشَى وَوَقَفَ كَذَلِكَ وَهَكَذَا لَا تَفْسُدُ، وَإِنْ كَثُرَ مَا لَمْ يَخْتَلِفْ الْمَكَانُ،۔ (درمختار) وفي الشامیۃ : رُوِيَ " أَنَّ أَبَا بَرْزَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - صَلَّى رَكْعَتَيْنِ آخِذًا بِقِيَادِ فَرَسِهِ ثُمَّ انْسَلَّ مِنْ يَدِهِ، فَمَضَى الْفَرَسُ عَلَى الْقِبْلَةِ فَتَبِعَهُ حَتَّى أَخَذَ بِقِيَادِهِ ثُمَّ رَجَعَ نَاكِصًا عَلَى عَقِبَيْهِ حَتَّى صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ .... ثُمَّ اخْتَلَفُوا فِي تَأْوِيلِهِ .... وَقِيلَ تَأْوِيلُهُ إذَا مَشَى مِقْدَارَ مَا بَيْنَ الصَّفَّيْنِ، كَمَا قَالُوا فِيمَنْ رَأَى فُرْجَةً فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَمَشَى إلَيْهَا فَسَدَّهَا، فَإِنْ كَانَ هُوَ فِي الصَّفِّ الثَّانِي لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ، وَإِنْ كَانَ فِي الصَّفِّ الثَّالِثِ فَسَدَتْ اهـ مُلَخَّصًا. وَنَصَّ فِي الظَّهِيرِيَّةِ عَلَى أَنَّ الْمُخْتَارَ أَنَّهُ إذَا كَثُرَ تَفْسُدُ۔ (شامی : ١/٦٢٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 ذی الحجہ 1444
اگر کوی مجبوری کی وجہ سے قربانی نھی کر سکا۔اور ایام تشریق گزر گیا تواس شخص کو کیا کرنا ھوگا۔
جواب دیںحذف کریںاس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں۔
حذف کریں