سوال :
مفتی صاحب ! ایک عمرہ کرلینے کے بعد بار بار عمرہ کرنا افضل ہے یا کثرتِ طواف؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد مکی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مکہ مکرمہ کے ایک سفر میں ایک ہی عمرہ ادا فرمایا ہے، جس کی وجہ سے فقہاء نے لکھا ہے کہ ایک سفر میں بار بار عمرہ کرنے کے مقابلہ طواف کی کثرت افضل ہے، لیکن یہ حکم مطلق نہیں ہے بلکہ اس میں تفصیل ہے کہ اگر اتنے وقت تک طواف میں مسلسل مشغول رہتا ہے کہ اس میں عمرہ کیا جاسکتا ہے تو طواف افضل ہے، اور اگر اتنی مدت تک طواف میں مشغول نہیں رہتا، بلکہ طواف میں کم وقت لگاتا ہے تو ایسی صورت میں عمرہ کرنا طواف سے افضل اور زیادہ اجر وثواب کا باعث ہوگا۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
زیادہ طواف افضل ہے مگر شرط یہ ہے کہ عمرہ کرنے پر جتنا وقت خرچ ہوتا ہے اتنا وقت یا اس سے زیادہ طواف پر خرچ کرے ورنہ عمرہ کی جگہ ایک دو طواف کرلینے کو افضل نہیں کہا جاسکتا۔ (رقم الفتوی : 20136)
معلوم ہوا کہ طواف عمرہ سے زیادہ افضل ہے یہ بات مطلق نہیں کہنا چاہیے بلکہ اسے تفصیل کے ساتھ بیان کرنا چاہیے۔
والطواف افضل من العمرۃ اذا شغل بہ مقدار زمن العمرۃ، وقد قیل سبع اسابیع من الاطوفۃ کعمرۃ۔ (غنیۃ الناسک : ۱۳۸)
سُئِلَ هَلْ الْأَفْضَلُ الطَّوَافُ أَوْ الْعُمْرَةُ مِنْ أَنَّ الْأَرْجَحَ تَفْضِيلُ الطَّوَافِ عَلَى الْعُمْرَةِ إذَا شَغَلَ بِهِ مِقْدَارَ زَمَنِ الْعُمْرَةِ۔ (شامی : ٢/٥٠٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 ذی الحجہ 1444
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں