سوال :
مفتی صاحب کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ قربانی کا جانور آخرت میں پل صراط پر سواری کے کام آئے گا۔ کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے؟ ذرا وضاحت کے ساتھ بتائیں۔
(المستفتی : مولوی مظہر، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قربانی کے لیے صحت مند جانور کا انتخاب کرنا اور اسے کھلا پلا کر تندرست کرنا مستحب ہے، البتہ "قربانی کا جانور پل صراط پر سواری بنے گا" اس عنوان کی جتنی بھی روایات ملتی ہیں انہیں محدثین نے سخت ضعیف بلکہ موضوع (من گھڑت) تک لکھا ہے۔
عظموا ضحایاکم فانھا علی الصراط مطایاکم ۔
ترجمہ : قربانی کے جانوروں کو موٹا کرو کیوں کہ وہ پل صراط پر تمہاری سواریاں بنیں گی۔
تحقیق : محدثین نے لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ ( المقاصد ۵۸؍؍کشف الخفاء ۱/۱۴۳)
استفرھوا ضحایاکم فانھا علی الصراط مطایاکم۔
ترجمہ : قربانی کے جانوروں کوچھانٹ کر پسند کرو کیوں کہ وہ پلصراط پر تمہاری سواریاں بنیں گی۔
یہ روایت بہت زیادہ ضعیف ہے، علامہ سخاوی ؒ نے ابن صلاح ؒ سے نقل کیا ہے کہ’’ یہ حدیث غیر معروف ہے، اور میرے علم کے مطابق ثابت نہیں ہے۔ (السلسلۃ ، رقم الحدیث ۲۶۸۷؍؍ المقاصد ۵۸؍؍کشف الخفاء ۱/۱۴۳) (موضوع احادیث سے بچئے : ٢٧٨)
لہٰذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
اسْتَفْرِهُوا ضَحاياكُمْ فإنَّها مَطَاياكُمْ علَى الصراطِ.
الراوي: [أبو هريرة]
المحدث: الزرقاني
المصدر: مختصر المقاصد
الصفحة أو الرقم: 96
خلاصة حكم المحدث: ضعيف جدا
التخريج : أخرجه الديلمي في ((الفردوس)) (268)
استَفرِهوا ضحاياكم فإنها على الصراطِ مَطاياكم..
الراوي : -
المحدث: ابن عثيمين
المصدر: شرح مسلم لابن عثيمين
الصفحة أو الرقم: 4/111
خلاصة حكم المحدث : موضوع
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 ذی القعدہ 1444
بہترین، بروقت، برجستہ.
جواب دیںحذف کریںH mujahid patel
جواب دیںحذف کریں