منگل، 27 جون، 2023

عورت کا قربانی کا جانور ذبح کرنا

سوال :

محترم مفتی صاحب ! کیا عورت جانور ذبح کرسکتی ہے؟ اور کیا قربانی کے جانور کو عورت ذبح کرے تو شرعاً اس میں کوئی قباحت کی بات تو نہیں ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد آفاق، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ذبیحہ حلال ہونے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ذبح کرنے والا مرد ہی ہو، بلکہ عورت اگر صحیح طور پر جانور ذبح کرسکتی ہوتو اس کے لیے قربانی، عقیقہ یا عام دنوں میں کھانے کے لیے ذبح کیے جانے والے جانور کا ذبح کرنا بلاکراہت جائز ہے۔

بخاری شریف میں ہے :
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک خاتون نے پتھر (کی نوک) سے بکری ذبح کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے اس کے بارے میں دریافت کیاگیا تو آپ نے اس کے کھانے کاحکم دیا۔

لیکن ہمارے یہاں چونکہ مرد یہ کام بہتر انداز میں کرلیتے ہیں، اور پھر قربانی کے وقت مردوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے اس لیے عورت کے ذبح کرنے میں بے پردگی کا اندیشہ ہے، لہٰذا جہاں بے پردگی کا اندیشہ ہو وہ وہاں عورتوں کو اس سے بچنا چاہیے۔

عَنْ ابْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً ذَبَحَتْ شَاةً بِحَجَرٍ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ فَأَمَرَ بِأَکْلِهَا۔ (صحیح البخاری، رقم : ٥٥٠٤)

(فَتَحِلُّ ذَبِيحَتَهُمَا، وَلَوْ) الذَّابِحُ (مَجْنُونًا أَوْ امْرَأَةً أَوْ صَبِيًّا يَعْقِلُ التَّسْمِيَةَ وَالذَّبْحَ) وَيَقْدِرُ۔ (شامی : ٦/٢٩٧)

قَالَ - رَحِمَهُ اللَّهُ - : (وَصَبِيٍّ وَامْرَأَةٍ وَأَخْرَسَ وَأَقْلَفَ) يَعْنِي تَحِلُّ ذَبِيحَةُ هَؤُلَاءِ وَالْمُرَادُ بِالصَّبِيِّ الَّذِي يَعْقِلُ التَّسْمِيَةَ وَيَضْبِطُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ كَذَلِكَ لَا يَحِلُّ لِأَنَّ التَّسْمِيَةَ عَلَى الذَّبِيحَةِ شَرْطٌ بِالنَّصِّ وَذَلِكَ بِالْعَقْدِ وَصِحَّةُ الْعَقْدِ بِالْمَعْرِفَةِ وَالضَّبْطُ هُوَ أَنْ يَعْلَمَ شَرَائِطَ الذَّبْحِ مِنْ فَرْيِ الْأَوْدَاجِ وَالتَّسْمِيَةِ وَالْمَعْتُوهُ كَالصَّبِيِّ إذَا كَانَ ضَابِطًا وَالْقُلْفَةُ وَلَا الْفِرَاسَةُ لَا تَحِلُّ بِذَلِكَ فَيَحِلُّ وَالْأَخْرَسُ عَاجِزٌ عَنْ الذِّكْرِ فَيَكُونُ مَعْذُورًا وَتَقُومُ الْمِلَّةُ مَقَامَهُ كَالنَّاسِي بَلْ أَوْلَى لِأَنَّهُ أَلْزَمُ۔ (بحر الرائق : ٨/١٩١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ذی الحجہ 1444

2 تبصرے: