سوال :
مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ دعا کے قبول ہونےکے تین درجات میں نے سنا ہے۔ ایک تو دعا اسی وقت قبول ہوتی ہے یا کوئی مصیبت ہٹا دی جاتی ہے۔ یا پھر آخرت میں اللہ تعالیٰ اس کا اجر عطا کریں گے۔ اس کے بارے میں وضاحت فرمائیں کہ کیا حدیث شریف میں یہ بات آئی ہے؟
(المستفتی : سعود احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور تمام باتیں متعدد احادیث میں ملتی ہیں جو صحیح درجہ کی روایات ہیں، لہٰذا اس کا بیان کرنا بلاتردد جائز ہے۔ ذیل میں ہم مسند احمد کی ایک روایت نقل کرتے ہیں :
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جو مسلمان کوئی ایسی دعا کرے جس میں گناہ یا قطع رحمی کا کوئی پہلو نہ ہو، اللہ اسے تین میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا فرماتے ہیں، یا تو فوراً ہی اس کی دعاء قبول کرلی جاتی ہے، یا آخرت کے لئے ذخیرہ کرلی جاتی ہے، یا اس سے اس جیسی کوئی تکلیف دور کردی جاتی ہے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اس طرح تو پھر ہم بہت کثرت سے دعا کریں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : اللہ اس سے بھی زیادہ کثرت والا ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو بِدَعْوَةٍ، لَيْسَ فِيهَا إِثْمٌ، وَلَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثٍ : إِمَّا أَنْ تُعَجَّلَ لَهُ دَعْوَتُهُ، وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا ". قَالُوا : إِذَنْ نُكْثِرَ. قَالَ : " اللَّهُ أَكْثَرُ "۔ (مسند احمد، رقم : ١١١٣٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 ذی القعدہ 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں