سوال :
محترم مفتی صاحب ! کیا احرام کی حالت میں سلی ہوئی لنگی بھی پہننا جائز نہیں ہے؟ بہت سے لوگ بالکل ناجائز کہتے ہیں، میرے لیے چادر کو لنگی کے طور پر پہننا مشکل ہے۔ تو کیا میں سلی ہوئی لنگی پہن سکتا ہوں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : نوید احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حالتِ احرام میں مرد کے لئے ایسے کپڑے پہننا جائز نہیں ہے جو بدن کی ہیئت پر سلے ہوئے ہوں، مثلاً قمیص، کرتا، پائجامہ، اچکن، بنیان، نیکر، وغیرہ
اور جو کپڑا بدن کی ہیئت پر سلا ہوا نہ ہو اس کا پہننا جائز ہے۔
حکیم الامت علامہ اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
بعض عوام سمجھتے ہیں کہ احرام میں دو پاٹ کی چادر جس کے درمیان میں سلائی ہو درست نہیں، یہ محض بے اصل ہے، مرد کو ممنوع وہ سلائی ہے جس سے کپڑے کو بدن کی ہیئت پر بنایا جاتا ہے، جیسے کرتا پائجامہ وغیرہ۔ (اغلاط العوام : ٧٧)
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
بہتر ہے کہ لنگی بے سلی پہنی جائے؛ البتہ اگر عادت نہ ہونے کی بنا پر بے سلی لنگی پہننے کی صورت میں کشفِ عورت کا خطرہ ہوتو پھر سلی ہوئی لنگی پہننے کی گنجائش ہے۔ (رقم الفتوی : 69478)
معلوم ہوا کہ آپ کے لیے احرام کی حالت میں سلی ہوئی لنگی پہننا جائز ہے، اس سے احرام میں کوئی خرابی لازم نہیں آئے گی۔ اور جو لوگ احرام کی حالت میں سلی ہوئی لنگی پہننے کو ناجائز کہتے ہیں ان کی بات درست نہیں ہے، انہیں اپنی اصلاح کرلینا چاہیے۔
وإن غزر طرفیہ في إزارہ فلا بأس بہ۔ (غنیۃ الناسک : ۳۶ قدیم)
فخرج ما خیط بعضہ ببعض لا بحیث یحیط بالبدن، مثل المرفعۃ فلا بأس بلبسہ۔ (غنیۃ الناسک ۴۴ قدیم)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 شوال المکرم 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں