جمعرات، 4 مئی، 2023

نماز واجب الطواف متعدد طواف کی ایک ساتھ پڑھنا

سوال :

مفتی صاحب ! نفل طواف کرنے کے بعد جو دو رکعت نماز واجب الطواف ہے بھیڑ زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کو پڑھے بغیر دوسرا نفل طواف شروع کر سکتے ہیں اور یہ کہ نماز بعد میں پڑھ لیں؟
(المستفتی : مشتاق احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہر طواف کے بعد دو رکعت متصلاً پڑھنا ضروری ہے، بشرطیکہ مکروہ وقت نہ ہو، اگر کئی  طواف  کی نفل اکھٹی پڑھ لی جائے تو کراہت کا ارتکاب لازم آئے گا، صورتِ مسئولہ میں بھیڑ کا ہونا کوئی ایسا عذر نہیں ہے کہ نماز کے لیے جگہ ہی نہ ملے۔ لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔ تاہم اگر کسی نے اکھٹا نمازیں ادا کرلی تب بھی طواف اور نماز درست ہوگی۔ اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔ البتہ اگر مکروہ وقت (جیسے فجر کے بعد سے طلوعِ آفتاب تک، اور عصر سے غروب تک) میں متعدد  طواف کئے، اور پھر بعد میں سب کی نوافل یکجا پڑھ لی تو کوئی کراہت نہیں ہوگی۔

قال نافع : کان ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ یصلي لکل سبوع رکعتین۔ قال الزہري: لم یطف النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم سبوعاً قط إلا صلی رکعتین۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۲۰ تعلیقاً، إعلاء السنن ۱۰؍۸۸ دار الکتب العلمیۃ بیروت)

ویصلي لکل أسبوع رکعتین في الوقت الذي یباح فیہ التطوع، کذا في شرح الطحاوي، ویکرہ لہ الجمع بین الأسبوعین بغیر صلاۃ بینہما في قول أبي حنیفۃ ومحمد۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۷)

ویکرہ الجمع بین أسبوعین أو أسابیع من الطواف قبل أن یصلی رکعتین لکل أسبوع۔ (البحر العمیق ۲؍۱۲۴۵)

وعن سفیان الثوريؒ أنہ سئل عن الأقران في الطواف، فنہی عنہ وشدّ، وقال لکل أسبوع رکعتان، وقال صاحب السراج الوہاج: وہٰذا الخلاف إذا لم یکن في الوقت المکروہ، أما في الوقت المکروہ فإنہ لا یکرہ إجماعاً، ویؤخر رکعتي الطواف إلی وقت المباح۔ (البحر العمیق ۲؍۱۲۴۷)

ولو طاف بعد العصر یصلي المغرب ثم رکعتي الطواف، ثم سنۃ المغرب۔ (مناسک ملا علي القاري ۱۵۷)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 شوال المکرم 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں