سوال :
مفتی صاحب ! طواف زیارت کی سعی اگر کوئی پہلے کرنا چاہے تو اسکا وقت کب سے شروع ہوتا ہے؟ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ڈاکٹر اسامہ، بھیونڈی)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حج تمتع میں بھی سعی واجب ہے، اور اس کا افضل وقت طوافِ زیارت کے بعد ہے، البتہ اگر کسی متمع نے حج کا احرام باندھنے کے بعد نفلی طواف کے ساتھ سعی کرلی ہوتو پھر طواف زیارت کے بعد سعی کی ضرورت نہیں۔ گویا سعی کا وقت حج کا احرام باندھنے کے بعد سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔
(وَأَمَّا وَاجِبَاتُهُ فَخَمْسَةٌ) السَّعْيُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَالْوُقُوفُ بِمُزْدَلِفَةَ وَرَمْيُ الْجِمَارِ وَالْحَلْقُ أَوْ التَّقْصِيرُ، وَطَوَافُ الصَّدْرِ كَذَا فِي شَرْحِ الطَّحَاوِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢١٩)
فَإِنْ كَانَ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَقِيبَ طَوَافِ الْقُدُومِ وَلَمْ يَرْمُلْ فِي هَذَا الطَّوَافِ وَلَمْ يَسْعَ، وَإِلَّا رَمَلَ وَسَعَى كَذَا فِي الْكَافِي وَالْأَفْضَلُ تَأْخِيرُهُمَا لِطَوَافِ الرُّكْنِ لِيَصِيرَا تَبَعًا لِلْفَرْضِ دُونَ السُّنَّةِ كَذَا فِي الْبَحْرِ الرَّائِقِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢٣٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ذی القعدہ 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں