پیر، 29 مئی، 2023

کیا مشورہ وحی کا بدل ہے؟

سوال :

حضرت مفتی صاحب ! ایک عالم دین نے پوچھا ہے کہ یہ جملہ کہاں تک درست ہے کہ جو برکات وحی کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے وہی مسجد کےمشورہ میں ہوتی ہے؟
(المستفتی : مولوی ظفر، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعت مطہرہ میں مشورہ کی بڑی اہمیت ہے اور یہ بلاشبہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اس کا حکم دیا گیا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم پر وحی آتی تھی لیکن مشورہ کا حکم وہاں بھی تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَشَاوِرْهُم فِی الْاَمْرِ۔
ترجمہ : اور ان سے خاص باتوں میں مشورہ لیتے رہا کیجیے۔ (سورہ آل عمران، آیت : ١٥٩)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جس نے مشورہ کیا وہ شرمندہ نہیں ہوا اور جس نے استخارہ کیا وہ ناکام نہیں ہوا۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص کسی کام کا ارادہ کرے پھر اس سلسلہ میں کسی مسلمان سے مشورہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو سب سے بہتر امر کی توفیق عطا فرماتے ہیں۔

مشورہ میں کوئی بات طے ہوجائے تو اس میں خیروبرکت ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں اگرمشورہ میں کچھ کمی کوتاہی رہ جاتی تو اس کی اصلاح وحی سے ہوجاتی تھی۔ اب چونکہ وحی کا سلسلہ بند ہے۔ اشاعت وحفاظت ِدین کے لئے کسی ایک شخص کی رائے پر اعتماد نہیں ہوتا۔ اس لئے مشورہ کرنا بہتر ہے۔ اور وحی قطعی چیز ہے جس میں شبہ اور غلطی کا احتمال نہیں۔ مشورہ میں غلطی کا احتمال رہتا ہے اس لئے مشورہ کو وحی کا بدل نہیں کہا جائے گا اور نہ ہی یہ کہا جائے گا جو برکات وحی کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے وہی مسجد کے مشورہ میں ہوتی ہے۔ البتہ مشورہ میں جتنے زیادہ باشعور اور نیک افراد ہوں تو اس میں اتنی زیادہ اللہ تعالیٰ کی رحمت شامل حال ہوتی ہے۔

قال اللہُ تعالیٰ : وَشَاوِرْهُمْ فِیْ الْاَمْرِ۔ (اٰل عمران، جزء آیت : ۱۵۹)

وقال تعالیٰ : وَاَمْرُهُمْ شُوْرٰی بَیْنَهُمْ۔ (الشوریٰ، جزء آیت : ۳۸)

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَانَدِمَ مَنِ اسْتَشَارَ وَلَا خَابَ مَنِ اسْتَخَارَ۔ (کنز العمال، رقم : ٢١٥٣٢)

عن ابن عباس مَنْ اَرَادَ اَمْراً فَشَاوَرَ فِیْہِ اِمْرأً مُسْلِماً وَفَّقَہُ اللّٰہُ لِاَرْشَدِاُمُوْرِہٖ۔ (کنزالعمال، رقم : ٧١٧٩)

عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه قال : ما رأیت أحدًا أکثر مشورةً لأصحابه من رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم۔ (سنن الترمذي، رقم : ۱۷۱۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 ذی القعدہ 1444

3 تبصرے: