سوال :
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ کیا امام صاحب کو اسی مسجد جہاں امامت کرتے ہیں اس مسجد کا ٹرسٹی (ذمہ دار) بنا سکتے ہیں؟ لوگوں کا کہنا ہے کہ امام اسی مسجد کا ٹرسٹی یا ذمے دار نہیں بن سکتا۔ مفصل جواب مرحمت فرماکر ممنون و مشکور ہوں۔
(المستفتی : عبدالرشید، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مسجد کا متولی (ٹرسٹی) ایسے شخص کو بنانا چاہیے جو امانت دار ہو (خائن نہ ہو) دین دار ہو (بد دین نہ ہو) وقف کے اہم مسائل سے واقف ہو یا بوقت ضرورت علماء کرام سے رہنمائی لے کر کام کرنے کا مزاج رکھتا ہو۔ لہٰذا اگر امامِ مسجد کے اندر یہ صفات ہوں اور بلاشبہ ہوتی ہے تو انہیں اسی مسجد کا متولی بنایا جاسکتا ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
امام صاحب كے اندر صلاح وتقوی، امانت داری اور مسائل وقف وغیرہ سے واقفیت كے ساتھ ساتھ اگر انتظامی صلاحیت بھی ہے تو وہ بھی متولی بن سكتے ہیں، شرعاً اس میں كچھ ممانعت نہیں ہے؛ لیكن انتخاب باہمی مشورہ سے ہونا چاہیے۔ (رقم الفتوی : 612193)
معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں مذکور لوگوں کی باتیں اغلاط العوام یعنی عوام کی غلطیوں میں سے ہے، شرعاً ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ امام اسی مسجد کا متولی بن سکتا ہے۔
وَفِي الْإِسْعَافِ لَا يُوَلَّى إلَّا أَمِينٌ قَادِرٌ بِنَفْسِهِ أَوْ بِنَائِبِهِ لِأَنَّ الْوِلَايَةَ مُقَيَّدَةٌ بِشَرْطِ النَّظَرِ وَلَيْسَ مِنْ النَّظَرِ تَوْلِيَةُ الْخَائِنِ لِأَنَّهُ يُخِلُّ بِالْمَقْصُودِ وَكَذَا تَوْلِيَةُ الْعَاجِزِ لِأَنَّ الْمَقْصُودَ لَا يَحْصُلُ بِهِ وَيَسْتَوِي فِيهِ الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى وَكَذَا الْأَعْمَى وَالْبَصِيرُ وَكَذَا الْمَحْدُودُ فِي قَذْفٍ إذَا تَابَ لِأَنَّهُ أَمِينٌ. رَجُلٌ طَلَبَ التَّوْلِيَةَ عَلَى الْوَقْفِ قَالُوا لَا يُعْطَى لَهُ وَهُوَ كَمَنْ طَلَبَ الْقَضَاءَ لَا يُقَلَّدُ اهـ۔ (البحر الرائق : ٥/٢٤٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 شوال المکرم 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں