سوال :
چوری کی ہوئی پاور پر پکے ہوئے کھانے کا کیا حکم ہے، چوری کئے ہوئے پانی پینے کا کیا حکم ہے؟ گھر کے علاوہ دوکان پر بھی چوری کے پانی اور چوری کی پاور پر کھانے بن رہے ہیں، ایسی دوکان پر گراہک کے لئے کیا حکم ہے؟ اس پر تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : عبدالواجد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : آنکڑی ڈال کر یا بغیر میٹر کے یا میٹر بند کرکے بجلی استعمال کرنا جائز نہیں ہے، یہ بجلی چوری میں شمار ہوتا ہے۔ اسی طرح غیرقانونی طور پر نل لے لینا اور اس کی سالانہ فیس ادا نہ کرنا بھی ایک طرح کی چوری ہی ہے جو سنگین گناہ ہے جس سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔
تاہم اس بجلی اور پانی سے بننے والے کھانے اور پانی پر حرام کا حکم نہیں ہوگا۔ یعنی اگر رشتہ دار یا گراہک وغیرہ اس کھانے کو کھالیں یا پانی کو پی لیں تو انہیں حرام کھانے پینے کا گناہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ اس عمل کا خبث کھانے اور پانی پر نہیں پہنچتا۔ بلکہ اس کا وبال بجلی اور پانی کو غلط طریقے سے حاصل کرنے والے کی حد تک ہی ہوتا ہے۔ لہٰذا جب تک ایسا شخص بجلی اور پانی محکمہ کو اس چوری کی تلافی نہیں کردیتا وہ اس کا گناہ گار رہے گا۔
لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ولا ولایتہ۔ (الدر المختار مع الشامي، کتاب الغصب / مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر ۹؍۲۹۱ زکریا)
(مستفاد : امداد الفتاوی، آپ کے مسائل اور انکا حل، فتاوی قاسمیہ، کتاب النوازل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 شوال المکرم 1444
السلام علیکم
جواب دیںحذف کریںاللہ آپکی روزی میں اور عمر میں برکت عطا کرے آمین ثم آمین
منصور احمد رسولپورہ