سوال :
مفتی صاحب ! بچے بچیوں کا نام رکھنے میں کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟ تاریخ پیدائش کے حساب سے نام رکھنے کا کیا حکم ہے؟ اور کچھ اچھے نام بھی ارسال فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نام رکھنے میں افضل یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام کے ناموں پر رکھے جائیں یا پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں یا پھر ایسے عربی نام رکھے جائیں جن کے معنی اچھے ہوں۔
بچیوں کے نام رکھنے میں افضل یہ ہے کہ اَزواجِ مطہرات اور صحابیات رضوان اللہ علیہن اجمعین کے ناموں میں سے کسی نام پر یا اچھے بامعنی عربی نام رکھے جائیں۔
غلط معنی والے نام یا پھر بے معنی نام رکھنا درست نہیں جیسا کہ آج کل ایک طبقہ کا رجحان بن گیا کہ وہ نئے نام تلاش کرتے ہیں خواہ وہ بے معنی یا غلط معنی والے کیوں نہ ہو۔
ایک فن ہے جس میں ہر حرف کا ایک عدد ہوتا ہے۔ مثلاً الف ا، با ٢، جیم ٣، دال ٤۔ لہٰذا تاریخ پیدائش کے حروف نکال کر اس سے کوئی بامعنی نام بنایا جاتا ہے۔ اسے تاریخی نام کہتے ہیں۔ معلوم ہونا چاہیے کہ تاریخی نام رکھنا صرف جائز ہے، کوئی فرض، واجب یا سنت نہیں ہے اور نہ ہی اس کی کوئی فضیلت ہے۔
بعض افراد بچے کا نام رکھنے کے لیے والدین کا نام بچے کی پیدائش کا دن، تاریخ اور وقت لکھ کر بھیج دیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ بچے کا نام نکال دیں تو ایسے لوگوں کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ نام رکھنے کے لیے ان چیزوں کی قطعاً ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس طرح کوئی نام نکلتا ہے۔ نام رکھنے کے سلسلے میں شریعتِ مطہرہ میں جو ہدایات دی گئی ہیں اسے اوپر بیان کردیا گیا ہے، لہٰذا اسی کے مطابق نام رکھنا چاہیے۔
بچوں کے لیے چند منتخب اسماء
حضرت ابو وہب جُشمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھو، اور اللہ تعالٰی کے نزدیک سب سے محبوب نام *عبد اللہ* و *عبد الرحمن* ہیں اور سب سے سچے نام *حارث* و *ھمام* ہیں اور سب سے بُرے نام حرب اور مُرہ ہیں۔ (ابوداؤد، نسائی)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے اسماء، ان میں معنی نہیں دیکھے جاتے، بس شخصیت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بطور تبرک نام رکھے جاتے ہیں۔
ابوبکر صدیق، عمر، عثمان، علی، سعد، سعید، زبیر، طلحہ، ابوعبیدہ، حمزہ، عباس، بلال، حسان، خالد، خزیمہ، عکرمہ، زید، زِیاد، سالم، سہیل، شجاع، صفوان، عاصم، عمار، عمیر، معاذ، نعمان، ارقم، اسد، اسامہ.
دیگر أسماء معنی کے ساتھ
فائز کامیاب
صائم روزہ دار
رافع بلند
تائب توبہ کرنے والا
تمثیل مثال
ثاقب روشن
صادق سچا
مُسفِر چمکدار
احسن بہت خوبصورت
اشہر بہت مشہور
اطہر بہت پاک
اکمل کامل
ذکی ذہین
راشد ہدایت پانے والا
عاطر خوشبو دار
عماد ستون
*بچیوں کے چند منتخب اسماء*
صحابیات رضی اللہ عنہن کے اسماء، ان میں معنی نہیں دیکھے جاتے، بس شخصیت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بطور تبرک نام رکھے جاتے ہیں۔
آسِيَة. آمِنَة. أَثِيْلَة. أَرْوَى. أَسْمَاء. أُسَيرَة. أُمَامة. أَمَةُ الله. أُمَيْمَة. أُنَيْسَة. بُجَيْنة. بَرْزَة. بَرَكَة. بَرَّة. بُرَيْدَة. بَرِيْرَة. بَريْعَة. بُسْرَة. بُهَيْسَة. بُهَيَّة. بَيْضَاء. تَمَاضِر. تَمِيْمَة. تُوَيْلَة. ثُبَيْتَة. جَمِيْلة. جُمَيْمَة. جُوَيْرِيَة. حَبِيْبَة. حَرَمْلَة. حَزْمَة. حَسَّانة. حَسَنَة. حَفْصَة. حَلِيْمَة. حُمَيْمَة. حُمَيْنَة. حَوَّاء. خالِدَة. خَدِيْجَة. خُزَيْمَة. خَضْرة. خُلَيْدة. خُلَيْسَة. خَنْسَاء. خَوْلَة. خَيْرَة. دُرَّة. رَائِعة. رُبَيِّع. رَزِيْنَة. رِفاعَة. رُفَيْدة. رُقَيْقَة. رُقَيَّة. رَمْلَة. رُمَيْثَة. رَوْضَة. رَيْحَانة. زَيْنَب. سائِبَة. سُعَاد. سَعْدَة. سَعْدَة. سُعَيْدَة. سُعَيْرَة. سَفَّانة. سُكَيْنَة. سَلَامَة. سَلْمٰى. سُمَيَّة. سُنْبُلَة. سُنَيْنَة. سَهْلَة. سُهَيْمَة. سَوْدَة. شُرْفَة. شُمَيْلَة. شَهِيْدَة. صَفِيَّة. عاتِكَة. عالِية. عائِشَة. عَذْبَة. عِصْمَة. عَفْرَاء. عُقَيْلَة. عُلَيَّة. عَمَارَة. عُمْرَة. عُمَيْرَة. عُوَيْمِرَة. غُزَيْلَة. غُفَيْرَة. فاخِتَة. فارِعَة. فاطِمَة. فَرْوَة. فُرَيْعَة. فِضَّة. قُرَّةُ الْعَيْن. قُرَيْبَة. كَرِيْمَة. لُبَابَة. لُبنٰى. لَيْلٰى. مَارِيَة. مُحِبَّة. مَرْضِيِّة. مَرْيَم. مَسَرَّة. مُطِيْعَة. مُلَيْكَة. مَيْمُوْنة. نائِلَة. نُسَيْبَة. نَفِيْسَة. نُوَيْلَة. هَالَة. هُزَيْلَة. يُسَيْرَة.
دیگر أسماء معنی کے ساتھ
فائزہ کامیاب
صائمہ روزہ دار
رافعہ بلند
تائبہ توبہ کرنے والی
تمثیل مثال
ثاقبہ روشن
صادقہ سچی
مسفرہ چمکدار
حمیرا سرخ رنگت والی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم محبت سے کہا کرتے تھے۔
عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسماء کم وأسماء آباء کم، فأحسنوا أسماء کم۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ۴۹۴۸)
عن أبي وہب الجُثمي، وکانت لہ صحبۃٌ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : تسمّوا بأسماء الأنبیاء، وأحب الأسماء إلی اللّٰہ : عبد اللّٰہ، وعبد الرحمن۔ وأصدقہا: حارثٌ، وہمّامٌ۔ وأقبحہا: حربٌ ومُرّۃٌ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ۴۹۵۰)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شوال المکرم 1444
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںآج کے معاشرے کو اس مسئلہ کی سخت ضرورت ہے
جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
Shukriya
جواب دیںحذف کریں