سوال :
محترم مفتی صاحب ! کیا تیل لگانے، اور عطر لگانے کا کوئی مسنون طریقہ بھی ہے۔ تیل لگانے کا جو طریقہ بتایا جاتا ہیکہ پہلے دائیں پھر بائیں بھووں پر، پھر سر کے دائیں طرف پھر بائیں طرف اور داڑھی میں لگانا ہے۔ کیا یہ مسنون طریقہ ہے؟ اسی طرح عطر کے لیے پہلے دونوں ہتھیلیوں پر لگا کر مسل کر پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف لگانا، کیا یہ مسنون ہے؟
(المستفتی : نعیم احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی میں تیل لے کر پہلے ابروٴوں پر پھر آنکھوں پر پھر آخر میں سر پر تیل ڈالا جائے، اور سر میں تیل ڈالنے کی ابتداء پیشانی کی جانب سے کی جائے۔ لیکن یہ روایات سخت ضعیف ہیں، جن سے سنیت ثابت نہیں ہوسکتی، لہٰذا اس پر عمل تو کرسکتے ہیں، لیکن اس طریقہ کو ضروری یا سنت نہ سمجھا جائے۔
عطر لگانے کا کوئی خاص طریقہ حدیث شریف سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا جس طرح بھی عطر لگا لیا جائے، اس سے ان شاءاللہ سنت ادا ہو جائے گی اور سنت کا ثواب ملے گا، البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر اچھے کام میں داہنی طرف سے ابتداء کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ لہٰذا عطر لگانے میں بھی داہنی طرف سے ابتداء کرنا مسنون ہوگا۔
عطر لگانے کے معاملے میں ہمارے بعض اکابر کا یہ معمول رہا ہے کہ عطر کو پہلے ہتھیلی میں لیتے پھر دونوں ہاتھوں سے ہتھیلی کو ملتے، پھر داہنی بغل میں پھر بائیں بغل میں لگاتے، اس کے بعد کندھے اور سینہ پر مل لیتے۔ لہٰذا اسے ضروری یا سنت نہ سمجھتے ہوئے عمل کرنا درست ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ، فِي تَنَعُّلِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَطُهُورِهِ، وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٦٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 شوال المکرم 1444
اللہ پاک جزاء خیر دے ہمارے علماء حقہ کو
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ 🌹💐
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیراً کثیراً