سوال :
حضرت مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس روئے زمین پر اٹھارہ 18 ہزار مخلوق پیدا فرمائی ہے، یہ تحقیق کہاں تک درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں بہت مہربانی ہوگی۔
(المستفتی : مدثر انجم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن و حدیث میں صراحت کے ساتھ کہیں یہ بات موجود نہیں ہے کہ اس روئے زمین پر اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ ہزار مخلوق پیدا فرمائی ہے۔ البتہ اس سلسلہ میں کچھ موقوف روایات اور تابعین اور مفسرین کے چند اقوال ہیں۔ جن میں سے ایک حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
’’عَنْ أبِیْ سَعِيْدِ الْخُدْرِیّ ؓ أنَّهٗ قَالَ: إِنَّ للهِ أرْبَعِيْنَ ألْفُ عَالَمٍ؛اَلدُّنْيَا مِنْ شَرْقِهَا إلٰى مَغْرِبِهَا عَالَمٌ وَاحِدٌ مِنْهَا‘‘
ترجمہ : بے شک اللہ کے لئے چالیس ہزار عالم ہیں، ان میں سے دنیا مشرق سے مغرب تک ایک عا لم ہے۔
وہب ابن منبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ :
’’للهِ ثَمَانِيَةُ عَشَرَ ألْفُ عَالَمٍ،اَلدُّنْيَا مِنْهَا عَالَمٌ وَاحِدٌ‘‘
ترجمہ : اللہ کے لئے اٹھارہ ہزار عالم ہیں دنیا ان میں سے ایک عالم ہے۔ (تفسیر ابن کثیر : ١/١٣٣)
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
قرآن میں بالکل پہلی سورت میں الحمد للہ رب العالمین فرمایا گیا اس کی تفسیر میں علامہ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو تمام عالَم کا پیدا کرنے والا ہے، انھوں نے لکھا ہے کہ اس جیسا اٹھارہ ہزار عالَم دنیا میں موجود ہے، ان سب میں اللہ کی مخلوق موجود ہے، وہ کیسی مخلوق ہے اور کتنی تعداد میں ہے یہ سب اللہ کو معلوم ہے، وہی سب کو روزی دیتا ہے۔ اس کی مخلوق کی تعداد اَن گِنت ہے۔ (رقم الفتوی : 11593)
دارالافتاء بنوری ٹاؤن کا فتوی ہے :
سوال میں مذکورہ دونوں باتوں کے بارے میں کوئی تحقیقی بات معلوم نہ ہوسکی۔ البتہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ سے "رب اللعالمین" کی تفسیر میں یہ بات منقول ہے کہ کل اٹھارہ ہزار عالم ہیں، عالمِ دنیا ان میں سے ایک ہے۔ اور تفسیر روح البیان مذکور ہے کہ اسی ہزار عالم ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مخلوقات بے شمار ہیں۔ (رقم الفتوی : 144203200442)
مفتی سلمان صاحب منصورپوری لکھتے ہیں :
تعداد عالم کے سلسلہ میں روایات مختلف ملتی ہیں؛ البتہ حضرت وہبؒ کا قول ’’روح البیان‘‘ میں مذکور ہے کہ کل عالم اٹھارہ ہزار ہیں، نیز بعض روایات کے مطابق ہر جنس مخلوق کو ایک عالم کہا جاتا ہے، چنانچہ اس قول کے مطابق اگر کہا جائے کہ اللہ نے اٹھارہ ہزار قسم کی مخلوق پیدا کیں یا اٹھارہ ہزار عالم بنائے، دونوں کہنا صحیح اور درست ہے۔ البتہ یہ کہنا کہ مخلوقات کی تعداد کل اٹھارہ ہزار ہے درست نہیں؛ اس لئے کہ مخلوق خداوندی بے شمار ہے۔ (کتاب النوازل : ٢/١٣٩)
درج بالا تفصیلات کا خلاصہ یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی تعداد صرف اٹھارہ ہزار نہیں بلکہ بے شمار ہے۔ البتہ اس دنیا جیسے عالَم اٹھارہ ہزار یا اس سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔
قال وہب : للّٰہ ثمانیۃ عشر ألف عالم، الدنیا عالم منہا۔ (روح البیان ۱؍۱۲، تفسیر خازن ۱؍۲۱)
قال مقاتل : العالَمون ثمانون ألف عالَم، أربعون ألف عالم في البر، وأربعون ألف عالم في البحر۔ (الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ۱؍۱۳۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 شوال المکرم 1444
ماشاءاللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ بہت خوب اللہ آپ کی محنتوں کو قبول فرمائے آپ کے جواب ہمارے حق میں گلدستہ💐 ہے۔
جواب دیںحذف کریں