سوال :
علمائے دین و مفتیان کرام سے مندرجہ ذیل مسئلے میں شرعی رہنمائی کی ضرورت ہے۔
ایک زیرتعمیر مسجد جس کی بنیادی عمارت تین منزلہ تعمیر ہوچکی ہے۔ گنبد کی تعمیر ہوچکی ہے۔ مینار کی تعمیر جاری ہے۔ وضو خانہ اور استنجاء خانہ بھی بن چکے ہیں لیکن ٹائلس نہیں لگے ہیں۔ کھڑکی، فرش اور پلاسٹر وغیرہ کا کام باقی ہے۔ اس مسجد میں رمضان المبارک سے قبل عارضی طور پر پنج وقتہ نماز شروع کی گئی اور اس میں نماز جمعہ اور تراویح کا بھی اہتمام کیا گیا۔ مسجد کے ذمہ داران عیدالفطر کے بعد مسجد میں نماز بند کر دینا چاہتے ہیں اور پلاسٹر اور ٹائل وغیرہ کے کام مکمل کرنے کے بعد مسجد کو دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مسجد کے کچھ مصلیان کا کہنا ہے کہ نماز شروع ہونے کے بعد بند کرنا غلط ہوگا۔ مسجد میں نماز جاری رکھتے ہوئے بقیہ تعمیری کام بسہولت ہوسکتے ہیں۔ اور نماز ادا کرنے کے لئے جتنی ضرورت ہے اتنی تعمیر ہوچکی ہے اسی لئے نماز بند نہ کی جائے۔ چنانچہ دو سوالوں کے جوابات دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔
١) نماز شروع ہونے کے بعد کیا نماز کو موقوف کیا جا سکتا ہے؟
٢) کیا اس مسجد میں آخری عشرے میں اعتکاف مسنون کیا جا سکتا ہے؟
(المستفتی : شاداب احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جبکہ مسجد کے لیے جگہ وقف ہے اور اس میں باقاعدہ نماز باجماعت ادا کی جاچکی ہے تو اب یہ جگہ مسجد شرعی بن چکی ہے۔ لہٰذا اب یہاں باجماعت پنج وقتہ نمازوں کا اہتمام ہونا ضروری ہے خواہ چند لوگ ہی یہاں نماز کیوں نہ پڑھیں۔ بقیہ تعمیری کاموں کے لیے اذان اور جماعت کچھ دنوں کے لیے مکمل طور پر بند کردینا درست نہیں ہے۔
٢) جبکہ یہ جگہ شرعی مسجد بن چکی ہے تو پھر یہاں رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کا مسنون اعتکاف بھی کیا جائے گا۔
وَيَزُولُ مِلْكُهُ عَنْ الْمَسْجِدِ وَالْمُصَلَّى بِالْفِعْلِ وَ بِقَوْلِهِ جَعَلْته مَسْجِدًا) عِنْدَ الثَّانِي (وَشَرَطَ مُحَمَّدٌ) وَالْإِمَامُ الصَّلَاةَ فِيهِ بِجَمَاعَةٍ وَقِيلَ: يَكْفِي وَاحِدٌ وَجَعَلَهُ فِي الْخَانِيَّةِ ظَاهِرَ الرِّوَايَةِ۔ (شامی : ٤/٣٥٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
05 شوال المکرم 1444
جزاک اللہ مفتی صاحب۔
جواب دیںحذف کریں