سوال :
مفتی صاحب! جماعت میں جانا افضل ہے یا رمضان المبارک کے اخیر عشرہ کا اعتکاف کرنا؟ ایک صاحب کہہ رہے ہیں کہ جماعت میں جانا افضل ہے۔ لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ مفصل اور مدلل رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عبدالرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تبلیغی جماعت کی محنت دین سیکھنے اور سکھانے کی ایک مفید اور بہتر شکل ہے، لیکن اس کا درجہ شرعاً صرف ایک جائز اور مباح عمل کا ہے، فرض، واجب یا سنت کا نہیں۔ جبکہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیشہ کیا ہے جو ایک اہم اور عظیم سنت ہے۔ لہٰذا ایک جائز عمل کو ایک اہم سنت سے افضل کہنا قطعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف کرنا سنت ہے اور تبلیغی جماعت میں جانا سنت نہیں، ایک مباح اورجائز کام ہے، ظاہر ہے کہ سنت کو ترجیح دی جائے گی، جماعت میں جانے کے لیے پورا سال ہے جب چاہیں جاسکتے ہیں۔ (رقم الفتوی : 150292)
ملحوظ رہنا چاہیے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرنا سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی محلہ کا ایک شخص بھی اگر اعتکاف کرلے تو پورے محلہ کے لیے کافی ہوجائے گا، لہٰذا اگر کوئی آخری عشرہ میں اعتکاف کرنے کے بجائے جماعت میں چلا جائے تو اس کا یہ عمل جائز تو ہے، لیکن اگر وہ یہ سمجھ کر جماعت میں جائے کہ جماعت میں جانا اعتکاف سے زیادہ فضیلت والا عمل ہے تو اس کا ایسا سوچنا، سمجھنا اور کہنا بالکل غلط اور گمراہی کی بات ہے۔ لہٰذا ایسے شخص کو توبہ و استغفار کرکے اپنی اصلاح کرلینا چاہیے۔
من أصر علیٰ أمر مندوب وجعلہ عزما ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال۔ (مرقاۃ، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الأول، ۲/۳۴۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 رمضان المبارک 1444
ماشاءاللہ بھت خوب
جواب دیںحذف کریں