سوال :
محترم مفتی صاحب! کسی کے حج یا عمرہ پر جانے کے وقت، گاڑی میں سوار ہونے سے قبل، کسی عالم/ مولانا / مولوی صاحب کو بلوا کر اجتماعی دعا (رشتے دار ، گلی محلے کے مرد و عورتوں کو جمع کروا کر )کروانا، کیا یہ عمل بہتر ہے؟ کیا یہ دین میں نئی ایجاد تو نہیں؟ جو آگے چل کر بڑھ جائے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عمران الحسن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سفرِ حج یا عمرہ کی روانگی کے وقت اجتماعی دعا کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے۔ البتہ اگر عازم حج یا عمرہ انفرادی طور پر دعا کرے جس میں کچھ لوگ جمع ہوجائیں اور اجتماعی شکل بن جائے تو اس میں حرج نہیں۔ لیکن آج کل لوگ اس دعا کو ضروری سمجھنے لگے ہیں بغیر اجتماعی دعا کئے نکلتے ہی نہیں ہیں اور اس کے لیے مسجد کے امام کو یا کسی حافظ یا عالم کو بلوا کر دعا کرانا ضروری سمجھتے ہیں جو بلاشبہ دین میں زیادتی ہے، لہٰذا اس کی اصلاح ضروری ہے۔ تاہم اگر کوئی اس وقت دعا کو ضروری سمجھے بغیر کرلے یا کسی سے کروالے تو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن اس کے لیے محلہ کی عورتوں کو جمع کرنا یا ان کا خود وہاں جانا بالکل بھی درست نہیں ہے۔
عن العرباض بن ساریۃ رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذات یوم في خطبتہ…: إیاکم ومحدثات الأمور، فإن کل محدثۃ بدعۃ، وکل بدعۃ ضلالۃ۔ (سنن أبي داؤد، رقم : ٤٦٠٧)
عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
26 شعبان المعظم 1444
جزاکم الله...
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریںمحترم مفتی صاحب!
ایک التجاء ہے کہ آپ کے فتاوی میں قران پاک کی آیتیں، احادیث شریفہ یا فقہی اقوال کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیا جائے تو عوام کی اصلاح کے لئے بہتر ہوگا ۔ جزاک اللہ خیرا
جزاك الله
جواب دیںحذف کریں