سوال :
مفتی صاحب! ہمارے شہر میں ایک مسلم ادارہ ہے جس کے تحت بہت سے کالجز چلتے ہیں مثلاً انجینئرنگ کالج، یہ سارے ادارے وقف کی زمین پر ہیں، اور اس کے ذمہ داران نے وقف کی زمین پر ایک مہمان خانہ بنائے ہوئے تھے اور اب کئی سالوں سے وہ مہمان خانہ ان کا اپنا ذاتی مکان بن چکا ہے، اس مکان کو بنانے میں کئی کروڑ یا لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ پوچھنا یہ تھا کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں کہ وقف کی املاک اور زمین پر اپنا گھر بنا کر رہنا مسلمان کے لیے کیسا ہے؟
(المستفتی : حبیب الرحمن، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : وقف کی ملکیت اللہ کی ملکیت ہوتی ہے جس کا اب اور کوئی مالک نہیں بن سکتا، لہٰذا اس کی خرید وفروخت بھی جائز نہیں ہے۔
صورتِ مسئولہ میں جب یہ زمین وقف کی ہوئی ہے تو پھر اس پر کسی کا اپنا ذاتی مکان بنالینا قطعاً جائز نہیں ہے۔ یہ سراسر ناجائز اور حرام کام ہے۔ جنہوں نے ایسا کیا ہے انہیں یہ زمین چھوڑ دینی چاہیے۔
عَنْ يَعْلَى بْنَ مُرَّةَ الثَّقَفِيَّ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِغَيْرِ حَقِّهَا كُلِّفَ أَنْ يَحْمِلَ تُرَابَهَا إِلَى الْمَحْشَرِ۔ (مسند احمد بن حنبل، رقم : ١٧٥٢٩)
وَلَوْ غَصَبَهَا مِنْ الْوَاقِفِ أَوْ مِنْ وَالِيهَا غَاصِبٌ فَعَلَيْهِ أَنْ يَرُدَّهَا إلَى الْوَاقِفِ فَإِنْ أَبَى وَثَبَتَ غَصْبُهُ عِنْدَ الْقَاضِي حَبَسَهُ حَتَّى رَدَّ فَإِنْ كَانَ دَخَلَ الْوَقْفَ نَقْصٌ غَرِمَ النُّقْصَانَ وَيُصْرَفُ إلَى مَرَمَّةِ الْوَقْفِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٢/٤٤٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 شعبان المعظم 1444
Mansoora college
جواب دیںحذف کریں