سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ روضہ اقدس کسی کا سلام پہنچانا کیسا ہے؟ اور اس کا کیا طریقہ ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : روضۂ اقدس پر حاضری کے وقت جیسے خود سلام پیش کرنا مستحب اور اجر وثواب والا عمل ہے، اسی طرح دوسروں کی طرف سے بھی سلام عرض کرنا جائز اور درست ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ اس طرح کہا جائے :
یارسول اللہ ! آپ پر ایمان رکھنے والے اور آپ کا نام لینے والے چند بزرگوں اور عزیزوں نے سلام عرض کیا ہے، آپ ان کا سلام قبول فرمائیں اور ان کے لیے بھی اپنے رب سے مغفرت مانگیں، وہ بھی آپ کی شفاعت کے طلب گار اور امیدوار ہیں۔
عربی میں سلام پیش کرنا ہو تو ان الفاظ میں سلام پیش کیا جائے :
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰه ! فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ یُسَلِّمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔
فلاں بن فلاں کی جگہ پر سلام کرنے والے مرد یا عورت کا نام لے۔
ثُمَّ يَقُولُ : السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ أَشْهَدُ أَنَّك رَسُولُ اللَّهِ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسَالَةَ وَأَدَّيْتَ الْأَمَانَةَ وَنَصَحْتَ الْأُمَّةَ وَجَاهَدْتَ فِي أَمْرِ اللَّهِ حَتَّى قَبَضَ رُوحَكَ حَمِيدًا مَحْمُودًا فَجَزَاكَ اللَّهُ عَنْ صَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا خَيْرَ الْجَزَاءِ ۔۔۔۔۔ وَيُبَلِّغُهُ سَلَامَ مَنْ أَوْصَاهُ فَيَقُولُ : السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ يَسْتَشْفِعُ بِكَ إلَى رَبِّكَ فَاشْفَعْ لَهُ وَلِجَمِيعِ الْمُسْلِمِينَ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢٢٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 شعبان المعظم 1444
آپ اگر حاضر خدمات ہوتو ہمارا بھی سلام عرض کرنا
جواب دیںحذف کریںجی۔
حذف کریںابھی آپ ہمارے لیے دعا کریں کہ ہم وہاں پہنچ جائیں، پھران شاءاللہ آپ کا سلام عرض کردیں گے۔
محمد شفیع
جواب دیںحذف کریں