سوال :
مفتی صاحب! ہمارے عقیدہ اہل سنت والجماعت کے نزدیک میت کو قبر میں اتارنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
آج شہر مالیگاؤں میں عموماً میت کو قبر میں اتارنے کا طریقہ جو چل گیا ہے کہ قبر میں رکھنے والوں کی پیٹھ قبلہ کی طرف ہوتی ہے تو کیا یہ طریقہ درست ہے؟ جبکہ میت کو قبلہ کی جانب سے اتارنا سنت ہے ایسا میرے علم میں ہے۔ سنت طریقہ کیا ہے؟ مدلل تحریر فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد اسماعیل جمالی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : میت کو قبر میں رکھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبلہ کی طرف سے اتارا جائے یعنی قبر میں اتارنے والے اس طرح کھڑے ہوں کہ میت کو قبلہ کی طرف سے اندر لیا جائے جیسا کہ ترمذی شریف کی درج ذیل روایت میں ہے :
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک قبر میں رات کے وقت اترے تو آپ کے لئے چراغ سے روشنی کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے میت کو قبلے کی طرف سے پکڑا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے تم بہت نرم دل اور قرآن کی کثرت سے تلاوت کرنے والے تھے۔
معلوم ہوا کہ آپ کے علم میں جو بات ہے وہ درست ہے اور سوال نامہ میں آپ نے اس کے برعکس جو طریقہ بتایا ہے وہ خلافِ سنت ہے۔ لہٰذا اس طریقہ سے اجتناب کرنا چاہیے اور درج بالا مسنون طریقہ کے مطابق ہی میت کو قبر میں اتارنا چاہیے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ قَبْرًا لَيْلًا، فَأُسْرِجَ لَهُ سِرَاجٌ، فَأَخَذَهُ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ، وَقَالَ : رَحِمَكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتَ لَأَوَّاهًا تَلَّاءً لِلْقُرْآنِ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٠٥٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
23 رجب المرجب 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں