اتوار، 19 فروری، 2023

نور محمد صلی اللہ کہنے کا حکم

سوال :

مفتی صاحب ایک نعت ہے حسبی ربی جل اللہ، نور محمد صلی اللہ اس میں نور محمد صلی اللہ کہنا جائز ہے؟ ایک مولوی صاحب کا کہنا ہے ایسا کہنا جائز نہیں ہے۔
(المستفتی : مسیب خان، جنتور)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نوع کے اعتبار سے بشر، بلکہ افضل البشر ہیں اور صفتِ ہدایت کے لحاظ سے ساری انسانیت کے لیے مینارہٴ نور ہیں، یہی وہ نور ہے جس کی روشنی میں انسانیت کوخدا تعالیٰ کا راستہ مل سکتا ہے اور جس کی روشنی تاقیامت درخشندہ وتابندہ رہے گی، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوع کے اعتبار سے بشر ہیں اور صفتِ ہدایت کے لحاظ سے نور ہیں۔ (اختلاف امت اور صراطِ مستقیم : ۳۷)

لہٰذا یہ نعتیہ شعر "نور محمد صلی اللہ" پڑھنا بالکل درست ہے۔ اس لیے کہ یہاں ذات کے اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو نور نہیں کہا جارہا ہے، بلکہ صفت کے اعتبار سے نور کہا جارہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم پوری انسانیت کے لیے نورِ ہدایت ہیں۔ یہی بات دارالعلوم دیوبند کے ایک عربی فتوی میں لکھی ہوئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بشر سمجھتے ہوئے نور کہنا درست ہے۔

فتوی درج ذیل ہے :
لو کانت عقیدة القائل صحیحة یعنی أنہ یعتقد أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بشر ویقول إنہ نور باعتبار الصفات فلا بأس فیہ وإن یقول ”نور محمد“ باعتقاد أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق نوري فلا یجوز۔ (رقم الفتوی : 161253)

ایک اردو فتوی ہے :
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ذات کے اعتبار سے انسان اور بشر تھے اور صفات کے اعتبار سے نور تھے، قرآن میں ہے۔ قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ الخ۔ (رقم الفتوی : 56179)

معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں مذکور مولوی صاحب کی بات درست نہیں ہے۔ انہیں مذکورہ شعر کو مطلق ناجائز نہیں کہنا چاہیے، بلکہ ہمارے عقیدہ کی پوری بات سمجھانا چاہیے تاکہ کچھ خلجان باقی نہ رہے۔

قال اللہ تعالیٰ : قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ اَنَّمَا اِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَاحِدٌ۔ (سورۃ الکہف : ۱۱۰)

وقال تعالیٰ : ذٰلِکَ بِاَنَّہُ کَانَتْ تَأْتِیْہِمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَیِّنَاتِ فَقَالُوْا اَبَشَرٌ یَہْدُوْنَنَا فَکَفَرُوْا وَتَوَلَّوْا وَاسْتَغْنَی اللّٰہُ۔ (سورۃ التغابن : ۶)

عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : إنہ لو حدث في الصلاۃ شيء أنبأتکم بہ ولٰکن إنما أنا بشر أنسی کما تنسون الخ۔ (صحیح المسلم، رقم : ٥٧٢)

عن أم سلمۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : إنکم تختصمون إلي وإنما أنا بشر الخ۔ (سنن الترمذي، رقم : ١٣٣٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 رجب المرجب 1444

1 تبصرہ: