سوال :
محترم مفتی صاحب! شادی سے پہلے زید کے ایک دوسری لڑکی ہندہ سے تعلقات تھے، اور وہ دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، اس دوران دونوں نے ایک دوسرے کو گفٹ بھی دئیے جو اب بھی زید کے پاس موجود ہے تو کیا زید کے لیے اس کا استعمال کرنا جائز ہے؟ جبکہ اس کا نکاح دوسری لڑکی زینب سے ہوچکا ہے۔ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد ارباز، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : عورتوں کا نامحرم مردوں سے اور مردوں کا نامحرم عورتوں سے ناجائز تعلقات اور معاشقہ کرنا بلاشبہ ناجائز اور حرام عمل ہے۔ لہٰذا اس سے بچنا تو بہرحال ضروری ہے۔ اور اگر اس دوران گفٹس اور تحفے تحائف کا لین دین ہوتو یہ مزید قبیح عمل ہے۔ اگر خدانخواستہ کسی نے ایسا کرلیا ہو جیسا کہ سوال نامہ میں زید اور ہندہ نے ایک دوسرے کو تحفہ دیا ہے تو دونوں کے لیے ان چیزوں کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ فقہاء نے صراحتاً لکھا ہے کہ عاشق معشوق میں سے ایک دوسرے کو جو چیز دیتا ہے وہ رشوت کے حکم میں ہے، وہ خالص ہدیہ نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا واپس کردینا ضروری ہے۔ اور اگر اس کا واپس کردینا ممکن نہ ہوتو بلانیت ثواب یہ چیز کسی غریب مسکین کو دے دینا چاہیے۔
المُتَعاشِقانِ يَدْفَعُ كُلُّ واحِدٍ مِنهُما لِصاحِبِهِ أشْياءَ فَهِيَ رِشْوَةٌ لا يَثْبُتُ المِلْكُ فِيها ولِلدّافِعِ اسْتِرْدادُها؛ لِأنَّ الرِّشْوَةَ لا تُمْلَكُ۔ (مجمع الضمانات : ١/٤٥٨)
وَيَرُدُّونَهَا عَلَى أَرْبَابِهَا إنْ عَرَفُوهُمْ، وَإِلَّا تَصَدَّقُوا بِهَا لِأَنَّ سَبِيلَ الْكَسْبِ الْخَبِيثِ التَّصَدُّقُ إذَا تَعَذَّرَ الرَّدُّ عَلَى صَاحِبِهِ۔ (شامی : ٩/٣٨٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 رجب المرجب 1444
ماشاءاللّٰه
جواب دیںحذف کریںMasha Allah
جواب دیںحذف کریں