بدھ، 8 فروری، 2023

نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو نائب بنانے کا طریقہ

سوال :

مفتی صاحب! دورانِ نماز امام صاحب کا وضو ٹوٹ جائے تو اسوقت مقتدیوں کے ذریعے نماز کی تکمیل کیا طریقہ ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : محمد ابراہیم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز کے دوران اگر امام کا وضو بے اختیار ٹوٹ جائے تو اس صورت میں امام کے لیے درست ہے کہ وہ مقتدیوں میں سے اپنا نائب اور خلیفہ بناکر وضو کے لیے چلا جائے۔ اور اس کے لیے اپنے بالکل پیچھے سے ہی کسی کو خلیفہ بنانا ضروری نہیں، بلکہ اس کے گمان کے مطابق جو شخص بھی نائب بننے کے مسائل کا علم رکھتا ہو اسے وہ نائب بنانے کے لیے لا سکتا ہے خواہ وہ کنارے یا دوسری صف میں کیوں نہ ہو۔

اگر امام صاحب سورہ فاتحہ پڑھ رہے تھے اور اسی دوران وضو ٹوٹ گیا تو خلیفہ کو یاد ہو کہ سورہ فاتحہ کی کتنی آیتیں امام نے پڑھی ہیں تو اس کے آگے سے پڑھے ورنہ شروع فاتحہ سے پڑھے، نیز خلیفہ پر یہ ضروری نہیں کہ وہ اس سورہ کو پڑھے جسے امام نے ناقص چھوڑا تھا بلکہ اسے اختیار ہے کہ کوئی بھی سورت پڑھ کر رکوع کرے، نیز خلیفہ کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ اگر امام بقدر واجب قرأت کرچکا تھا تو اس امام کی جگہ جاکر فوراً رکوع میں چلا جائے، اور بقیہ نماز امام کی طرح پڑھا کر نماز مکمل کردے تو سب کی نماز درست ہوجائے گی۔

اب امام کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ وضو کرکے آکر خلیفہ کی اقتداء میں نماز ادا کرے گا، سابقہ جگہ پر لوٹ کر آنا ضروری نہیں، بلکہ اگر مقامِ وضو ایسی جگہ ہو جہاں سے اقتدا کرنا شرعاً درست ہوسکتا ہے تو اسی جگہ سے اقتداء کرنا افضل ہے۔

وضو کے لیے جاتے وقت سینے کا قبلہ سے پھر جانا مفسدِ صلاة نہ بنے گا، ہاں اگر اس کے علاوہ کوئی اور مفسد صلاة امر پایا گیا مثلاً قصداً حدث کرنا یا گفتگو کرنا تو ایسی صورت میں بِنا درست نہیں، بلکہ از سرِ نو نماز ادا کرنا ضروری ہے۔

اگر وضو کرکے واپس آکر، چھوٹی ہوئی نماز/ رکعت ادا کرکے امام (خلیفہ) کے ساتھ شریک ہوسکتا ہے تو اس کو بلا قرأت پڑھ کر شریک ہوجائے، ورنہ پہلے امام کے ساتھ شریک ہوجائے اور فراغت امام کے بعد چھوٹی ہوئی نماز بلا قرأت پڑھ لے۔

عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : من أصابہ قيء أو رعاف أو قلس أو مذي، فلنصرف فلیتوضأ، ثم لیبن علی صلاتہ وہو في ذٰلک لایتکلم۔ (سنن ابن ماجۃ، رقم : ۱۲۲۱)

صورة الاستخلاف أن یتأخر مُحدَوْدِبًا ... ویقدم من الصف الذي یلیہ ... ولہ أن یستخلف ما لم یجاوز الصفوف في الصحراء وفي المسجد ما لم یخرج عنہ کذا في التبیین۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ۱/۹۵)

إن کان في الصفّ الثاني فرأی فرجة في الأول فمشی إلیہا لم تفسد صلاتہ؛ لأنہ مأمور بالمراصّة، قال علیہ الصلاة والسلام: ”تراصّوا الصفوف“۔(شامی : ۲/۳۱۲)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 رجب المرجب 1444

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں