قارئین کرام! اجتماع کی اختتامی دعا کے سلسلے میں ہماری ایک عاجزانہ درخواست شہر اور بیرون شہر بڑی تیزی سے وائرل ہوئی، الحمدللہ بڑی تعداد میں ائمہ وعلماء سمیت تبلیغی جماعت کے احباب اور عام عوام نے اس کی تائید اور سراہنا کی۔ اب چونکہ اجتماع ختم ہوچکا ہے تو کل سے متعدد کال اور میسج آرہے ہی، اور ہر کوئی اپنی سمجھ کے مطابق بات کررہا ہے۔ لہٰذا ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ اس سلسلے میں مزید کچھ باتوں کی وضاحت کردی جائے تاکہ بات کا رُخ کہیں اور نہ چلا جائے۔
پیغامات اور فون کال کچھ اس طرح کے ہیں کہ بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ کی رائے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور وہی اپنی پرانی روش کے مطابق اعمال ہوئے۔ جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ آپ کی تحریر کا اثر تھا کہ ایک بڑے مجمع نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی۔
چنانچہ ان سب کے جواب میں ہمارا کہنا یہ ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد دعا کرنے والی ہماری درخواست تو مجمع کو جوڑے رکھنے کے لیے تھی کہ وہ عشاء کی نماز پڑھے بغیر نہ جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اپنی تحریر میں عوام سے بھی یہ بات کہی تھی کہ فرض نماز چھوڑ کر دعا کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ لہٰذا جن لوگوں تک بھی یہ بات پہنچی اور انہوں نے محسوس کرلیا کہ واقعی ہم فرض نماز چھوڑ کر بہت بڑی غلطی کررہے ہیں تو انہوں نے اس پر عمل کیا اور نماز پڑھ کر ہی اجتماع گاہ سے رخصت ہوئے۔ لیکن اگر یہ مقصد (مجمع کا باجماعت نماز پڑھ لینا) کسی اور طریقہ سے بھی حاصل ہوجائے تب بھی ہمارا مقصد پورا ہوجاتا ہے اور بات ختم ہوجاتی ہے۔ ہمیں اپنی رائے پر کبھی بھی اصرار نہیں رہا ہے اور نہ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ کسی بھی دینی مجلس کے اختتام پر دعا کرنا مستحب ہے۔ لہٰذا ان کا مروجہ طریقہ بھی بالکل درست ہے۔ بس غلط بات یہی تھی کہ دعا کے بعد بالکل چھٹی جیسا ماحول بن جاتا تھا اور اذان وجماعت ہوتی رہتی تھی اور لوگ گھروں کی طرف رواں دواں ہوتے تھے۔
ہماری رائے شہر کے علماء کرام نے ذمہ داران تک بڑے اچھے انداز میں پہنچا دی تھی۔ جسے اجتماع کے ذمہ داران نے بڑی سنجیدگی سے لیا جو ان کی سعادت مندی کی علامت ہے۔ اور اصل مرض جو مجمع کا جماعت یا نماز ترک کردینے والا تھا اس پر حکمتِ عملی سے قابو پانے کی کوشش کی گئی اور دعا کے بعد چھٹی جیسا ماحول ہی بننے نہیں دیا گیا کہ مجمع بغیر نماز پڑھے چلا جائے۔ لہٰذا دعا سے پہلے مجمع کو نماز کی تاکید کی گئی اور دعا کے فوراً بعد اذان اور پھر جماعت کھڑی کردی گئی جس کی وجہ سے تقریباً 90 فیصد مجمع نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کرلی جو اپنے آپ میں ایک تاریخی واقعہ ہے۔ اسی طرح عوام نے بھی اپنی دینی حمیت کا ثبوت دیا اور عشاء کی نماز باجماعت پڑھ کر سکون و اطمینان کے ساتھ اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔
امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی کبھی اجتماعات ہوں تو اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ نماز جیسا اہم فریضہ اور جماعت جیسی تاکیدی سنت مجمع سے ترک نہ ہو۔
اللہ تعالٰی سب کو ان کی نیتوں کے مطابق بدلہ عطا فرمائے اور سب کو شریعت وسنت کا پابند بنائے۔ آمین ثم آمین
بالکل درست ...یہی ہوا ہے مفتی صاحب ..تقریباً 90 فیصد افراد نے سکون سے عشاء با جماعت ادا کی اور سبھوں کا تاثر یہی تھا کہ اب صحیح ہوا ہے . آپ بالکل ٹینشن نہ لیں. ہر طرح کے لوگ ہیں اس دنیا میں . جو کسی بھی طرح خوش نہیں رہتے
جواب دیںحذف کریںMaine paheli baar aisa dekha hai ke dua ke baad itna badada majma isha padhi hai
جواب دیںحذف کریںالحمدللہ ہمارے یہاں اجتماع ڈسمبر کے اوائل میں ہی منعقد ہوا تھا اور وہاں بھی آپکی تحریر سے پہلے ہی ، تقریباً سارے ہی مجمع نے با جماعت عشاء کی نماز ادا کی تھی ،
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ اجتماع کا اصل مقصد آپ کی تحریر سے مکمل ہوا
جواب دیںحذف کریں