ایک عاجزانہ درخواست
✍️ مفتی محمد عامر عثمانی ملی
(امام وخطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام! تبلیغی جماعت کے اجتماعات الحمدللہ پوری دنیا میں ہوتے ہیں، اور جس علاقے میں ہوتے ہیں اس دن اس علاقے کی کیفیت ہی کچھ اور ہوتی ہے۔ لوگوں کا جوش وخروش اور اجتماع میں شرکت کی تڑپ قابلِ دید ہوتی ہے۔ اجتماعات سے بڑی تعداد میں لوگ اللہ کے راستے میں نکلتے ہیں اور خود کی اصلاح کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کی کوشش بھی کرتے ہیں جو بلاشبہ بڑے اجر وثواب کا کام ہے۔
اجتماع کی اختتامی کی دعا میں لوگ دور دور سے اور بڑی عقیدت کے ساتھ پہنچتے ہیں، لیکن ایک بات کا احساس ہمیں اس وقت سے ہے جب ہم نے پہلی مرتبہ 2007 کے صوبائی اور تاریخی اجتماع میں شرکت کی تھی۔ یہ اجتماع تیسرے دن ظہر کے وقت ختم ہوا تھا۔ اس اجتماع میں اختتامی دعا ظہر سے کچھ پہلے شروع ہوئی تھی، اور دعا کے اختتام کے بعد ظہر کی نماز ہوئی جبکہ پچاس فیصد سے زائد مجمع گھروں کو روانہ ہوچکا تھا۔ اس کے بعد سے شہر میں متعدد ضلعی اجتماعات میں شرکت کا موقع ملا، اور ہر ایک میں یہی بات دیکھنے کو ملی کہ رات میں نو بجے کے آس پاس اختتامی دعا ختم ہوتی ہے اور اس کے بعد عشاء کی اذان اور پھر جماعت ہوتی ہے جبکہ دعا ختم ہوتے ہی تقریباً ستر فیصد مجمع گھروں کو روانہ ہوجاتا ہے اور اجتماعی طور پر ترکِ جماعت بلکہ سرے سے نماز ہی چھوڑ دینے کے گناہ گار ہوتے ہیں، اور اس مجمع میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی ہوتی ہے جو نماز کے پابند ہوتے ہیں لیکن تاخیر ہوجانے کی وجہ سے وہ نماز پڑھے بغیر ہی نکل جاتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بہت بڑی نحوست اور بے برکتی کی بات ہے کہ ایک بہت بڑا مجمع اجتماعی طور پر جماعت یا نماز چھوڑے۔ اہل علم بخوبی اس کی قباحت کو سمجھ سکتے ہیں۔
لہٰذا اس سلسلے میں ہماری عاجزانہ، مؤدبانہ اور مخلصانہ درخواست ہے کہ اگر آخری بیان کے فوراً بعد اذان دے کر جماعت کھڑی کردی جائے اور نماز کی دعا میں ہی آخری دعا رکھ دی جائے۔ جس کی وجہ سے تقریباً پورا مجمع باجماعت نماز بھی ادا کرلے گا اور اس دعا کی فضیلت بھی بڑھ جائے گی جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ فرض نماز کے بعد دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔
أيُّ الدُّعاءِ أَسْمَعُ ؟ قَالَ : جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ، وَدُبُرَ الصَّلَواتِ۔ (ترمذی)
بعض لوگوں نے کہا کہ ٹریفک کا نظام درست کرنے کے لئے اس طرح کیا جاتا ہے تاکہ ٹریفک کا نظام خراب نہ ہو، ہم نے اس پر جواب دیا کہ نماز سے پہلے دعا کی صورت میں تقریباً 70 فیصد مجمع ایک ساتھ باہر نکل جاتا ہے، نماز پڑھ کر نکلیں گے تو اس میں بہت ہوا تو 25 فیصد کا مزید اضافہ ہوجائے گا، 05 فیصد تو بہرحال اجتماع گاہ میں ہی انتظامات اور جماعت میں نکلنے کے لیے ٹھہرا ہوتا ہے۔ اتنے میں کوئی نظام ان شاءاللہ درہم برہم نہیں ہوگا، بلکہ باجماعت نماز کی برکت سے ان شاء اللہ مزید آسانی ہوگی۔
ہم نے یہ بات کئی لوگوں سے کہی، لیکن اب سوشل میڈیا کے توسط سے مفصل اور مدلل انداز میں یہ بات کہہ رہے ہیں تاکہ مالیگاؤں سمیت جہاں کے بھی اجتماع میں اس طرح کا نظام بنا ہو وہاں اس پر غور کیا جائے۔
اسی طرح صرف اختتامی دعا کی عقیدت میں اجتماع میں شرکت کرنے اور عشاء کی نماز ترک کردینے والے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم صرف دعا میں شریک رہیں گے تو بہت بڑی خیر حاصل کرلیں گے اور ہمارا بیڑا پار ہوجائے گا تو ایسے حضرات کو اچھی طرح یہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ اپنی مسجد میں باجماعت نماز پڑھ کر اپنے طور سے جو بھی ٹوٹی پھوٹی ایک دو منٹ دعا کرلیں گے تو یہ دعا اس دعا سے کئی ہزار گنا بہتر ہوگی جو اجتماع میں جاکر نماز چھوڑ کر کی جاتی ہے۔ لہٰذا ایسے افراد سے بھی عاجزانہ درخواست ہے کہ اجتماع میں شرکت صرف دعا کے لیے نہ ہو بلکہ عشاء کی نماز باجماعت کا اہتمام بہرحال ہو، ورنہ سوائے محرومی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آنے والا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ باتیں بہت سے لوگوں کے دل کی آواز بھی ہوگی۔ اور ہر ذی شعور اور دین کی معمولی سمجھ رکھنے والے نے اس کو محسوس بھی کیا ہوگا۔ لہٰذا ہماری تبلیغی جماعت کے اجتماع کے ذمہ داران سے مؤدبانہ، مخلصانہ اور عاجزانہ درخواست ہے کہ اس معقول اور شرعاً درخواست پر ضرور غور فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین میں ترجیحات کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ لوگ متفرق طور پر اپنی اپنی جماعت منعقد کرتے ہیں ۔
جواب دیںحذف کریںایک ہی پنڈال میں دسیوں جماعت کھڑی ہوتی ہے ۔
اور صفوں کا کوئی خیال نہیں ہوتا ۔
مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپ کا مشورہ بہت ہی قیمتی اور قابل عمل ھے
میں بھی برسوں سے ایسی تڑپ رکھتاتھاکہ مجمع کی موجودگی میں آخر کیوں ایک جماعت نہیں ھوتی ٹکڑیوں کی شکل میں کیوں ھوتی ھے؟
اس کا سدباب بہت ہی ضروری ھے
دعا کسی بھی وقت رکھیں اگر دعاسے متصل کسی بھی نماز کا وقت ھوتا ھے تو دعاسے مقدم نماز ہوتی ھے پہلے نماز کی ادائیگی ھو پھر دعا ھو
تاکہ مخالفین کو کسی بھی طرح کا وسوسہ ڈالنے کا موقع نہ ملے
اللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب السماوات والارض
حذف کریںبہترین جواب ہے حضرت بس اللہ عمل کی توفیق دیں
جواب دیںحذف کریںبالکل صحیح بات ہے
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ مفتی صاحب اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
جواب دیںحذف کریںاگر اس طرح ہونے لگ جائے تو پورا ثواب آپ کے نامِ اعمال میں لکھا جائے گا
ماشاء اللہ بہت خوب مشورہ اور تبصرہ ہے ،اگر مضمون میں رموزواوقاف کی رعایت ہوتی تو اور بہتر ہوتا _
جواب دیںحذف کریںاللہ کرے اس بات پر عمل ھے ہو
جواب دیںحذف کریںمضمون قابل غور ہونا چاہیے
محمد اخلاق
اس مضمون پر استاذ محترم مفتی حسنین صاحب کی تائید 👇
جواب دیںحذف کریںبسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم المقام مفتی عامر عثمانی ملی صاحب مدظلہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آپ کا مضمون "اجتماع کے اختتام پر دعا کب ہو؟" نظر نواز ہوا۔ واقعی آپ نے جو لکھا ہے وہ بہت اہمیت کا حامل ہے،جزاکم اللہ عنا و عن جمیع المسلمین، آمین
میں آپ کے مراسلے میں ذکر کردہ مشورے سے مکمل متفق ہوں اور اس کی تائید کرتا ہوں، اور مجھے امید ہے کہ دیگر علماء کرام و مشائخ عظام بھی اس سے اتفاق ہی کریں گے ۔
اجتماع کے ذمہ داران اور دعوت و تبلیغ کے احباب سے درخواست کہ یہ ایک مخلصانہ مشورہ ہے امید ہے کہ اس پر غور فرمائیں گے، یہ ان شاء اللہ بڑے خیر کا باعث ہوگا ۔
واللہ ولی التوفيق
بندہ محمد حسنین محفوظ نعمانی
قاضی شریعت درالقضاء مالیگاؤں
24 /رجب المرجب 1444
16 فروری 2023 جمعرات
بہترین قابلِ تفکّر.مضمون
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرًا
بالکل درست بات حضرت مفتی صاحب مدظلہ نے فرمائی؛
لیکن مدرسوں کے اور عوام کی طرف سے کیے گئے جلسوں میں بھی دعاء
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
حذف کریںیہ جلسے تو عشاء بعد ہوتے ہیں تو یہاں نماز کا کیا مسئلہ آگیا؟
بلاوجہ کا شوشہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔
بہترین مشورہ ہے
حذف کریںماشاءاللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریںکاش ارباب حل و عقد تک یہ مخلصانہ گزارش پہنچ جائے اور وہ اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے راضی بھی ہو جائیں
ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد
پچھلے مہینے میں اسپرنگ مل کے پاس بھی یہی ہوا تھا اب کل پھر اجتماع ہے اب تو اس پر عمل کیا جانا چاہئے اللہ توفیق دے شکریہ مفتی صاحب۔
جواب دیںحذف کریںسہی مشورہ ہے آپ کامفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںمیں بھی اجتماع کے اختتام پر کیی
لوگوں سے پوچھا لیکن معقول جواب
نہیں ملا کہتے ہیں کہ بڑوں کے مشورے
طے ہوتا ہے
ماشاءاللہ! اگر ان تمام باتوں پر عمل ہوجائے تو سونے پر سہاگہ
جواب دیںحذف کریںما شاء اللہ مفتی صاحب اللہ پاک آپ کی دین و اسلام کی خدمت کو قبول فرمائے اور بہترین اجر و ثواب عطا فرمائے آمین ثمہ آمین یا رب العالمین 🤲✅
جواب دیںحذف کریںامت میں اختلاف کا سبب بھی اب یہ اجتماعات بنتے جا رہے ہیں۔ وقت رہتے اگر اسکا بہتر حل نکل آئے تو اہلِ دیوبند رسوا و شرمندگی سے بچ جائیںگے انشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ بہت خوب مفتی صاحب مضمون پڑھ کر بہت خوشی ہوئی
جواب دیںحذف کریںAap ki ya kisi ki bhi koyi nahi sunega jamat wale ab katter jamati markaz wale ban rahe apni raea Apne pass rakho oon ko din ki koyi parwah nahi rahi
جواب دیںحذف کریںBahtar hai fajar k bayan k bad duwa ho zuhar tak log apne apne....
Mosiq Diwan Darwah upar tabsera Mera hai
جواب دیںحذف کریںآخری بات مختصر ہوتو سارے مسائل حل ہوجائے
جواب دیںحذف کریںاللہ کرے اس مشورہ پر عمل ہو۔ اللہ پاک ہمارے تبلیغی جماعت کے بڑوں کو اس مشورے کو قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
جواب دیںحذف کریںجنوری 2023 کے ممبئی دیونار میں آخری بیان اتنا لمبا ہوا کہ بہت سارے ساتھی دعا میں بھی شرکت نہیں کئے اور بغیر دعا اور عشاء کی نماز کے واپس ہونے لگے تھے ۔ اسلئے آخری بیان مغرب کی نماز کے بعد شروع ہونے کا وقت طئے ہو تو بیان ختم کرنے کا بھی وقت طئے ہونا چائیے تاکہ عشاء کی اذان و نماز طئے شدہ وقت پہ ہو اور پھر عشاء کی نماز کے بعد اختتامی دعا ہو۔ تاکہ ایک بہت بڑا عمومی مجمع جو صرف آخری بیان اور دعا کیلئے اجتماع میں شرکت کرتا ہے وہ عشاء کی نماز اور اجتماعی دعا سے محروم نا ہو۔
رضوان احمد، مالیگاؤں
۔
Malegaon me jo Ijtema ho raha hai 15/16 February ko usme bhi Dua ke baad Ishaa ki Namaz hogi
جواب دیںحذف کریںMere Khyal se Ye Mazmun Ijtema ke Zimmadaron tk zarur zaru pahoncha hoga fir bhi unki samjh me nhi ataa wo kis tarz pr amal kartr hain samjh nhi ataa
Jaisa ke Mufti Sahab ne Farmaya ke Unse kaha gaya to Traffic Nizam ki baat kahi gai mtlb iska ye hota hai ke Ijtema ke Zimmadaron ko is baat ki Malomat hai ke bhot sare Afrad Dua ke bad chale jate hain iska mtlb ab kya samjha jaye