پیر، 9 جنوری، 2023

پتنگ بازی کا شرعی حکم

سوال :

مفتی صاحب! پتنگ اڑانا کیسا ہے؟ ابھی ہندوؤں کا مکر سنکرانتی کا تہوار آرہا ہے، اس میں ہندو پتنگ اڑاتے ہیں جن کی دیکھا دیکھی ہمارے لوگ بھی پتنگ اڑاتے ہیں تو ان کا یہ عمل کیسا ہے؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : پتنگ بازی میں عموماً بہت ساری برائیاں اور قباحتیں پائی جاتی ہیں جسے حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اصلاح الرسوم میں تحریر فرمایا ہے جسے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ یہاں نقل کیا جارہا ہے۔

جانی نقصان : اکثر پتنگ بازی چھتوں پر ہوتی ہے، پتنگ باز پتنگ آسمان میں لگانے کی جستجو میں پیچھے کو ہٹتا رہتا ہے اور پیچھے کے حال سے بے خبر دھڑام سے نیچے جاگرتا ہے۔ پتنگ کی تیز ڈور سے گردن اور کان وغیرہ کٹنے کے سانحات ہوتے رہتے ہیں، اسی طرح پتنگ اور ڈور لوٹنے کے چکر میں سڑکوں گلیوں میں ایکسڈنٹ ہونا مشاہدے کی بات ہے، جس کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں اور ماں سے زیادہ مشفق مہربان پالنہار رب العالمین فرماتا ہے ”اپنی جانوں کو خود ہلاک نہ کرو۔ (سورہ نساء، آیت : ٢٩) جبکہ مشفق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بے منڈیر چھت پر سونے سے بھی منع فرمایا ہے، ممکن ہے وہ چھت سے نیچے گرجائے یا اچانک اٹھ کر چلنے سے نیچے گر پڑے۔

پتنگ کے پیچھے دوڑنا : پتنگ کے پیچھے دوڑنے والے کا وہی حکم ہے جو کبوتر کے پیچھے دوڑنے والے کا، جس کی مذمت کے لیے یہی کافی ہے کہ نبی کریم صلى الله علیہ وسلم نے اس کے پیچھے دوڑنے والے کو شیطان قرار دیا ہے۔ (مسند احمد)

دوسروں کی پتنگ لوٹنا : ہر شخص اس خواہش میں رہتا ہے کہ پتنگ کٹے بعد میں، میرے ہاتھ میں پہلے آجائے، حالاں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے، نہیں لوٹتا کوئی شخص اس طرح کہ لوگ اس کی طرف نگاہ اٹھا کر دیکھتے ہوں اور وہ پھر بھی مومن رہے۔ (بخاری، مسلم)

دوسروں کی ڈور لوٹنا : اس میں پتنگ لوٹنے سے بھی زیادہ قباحت ہے، کیوں کہ پتنگ تو صرف ایک آدمی کے ہاتھ آتی ہے، جب کہ ڈور متعدد کے اور وہ سب لوگ گناہ گار ہوتے ہیں اور حدیث شریف کے مطابق اڑانے والے کو ان تمام لوگوں کے برابر گناہ ملے گا۔ (مسلم)

دوسروں کو نقصان پہنچانا : ہر پتنگ اڑانے والا اس تگ و دو اور کوشش میں رہتا ہے کہ دوسرے کی پتنگ کاٹ دوں، جس سے اس کا نقصان اور تکلیف ہوتی ہے، شرعی رو سے یہ دونوں باتیں حرام ہیں۔ اس صورت میں دونوں گناہ گار ہوں گے۔ (احزاب: 58)

آپسی رنجش : جب کوئی کسی دوسرے کی پتنگ یا ڈور لوٹتا ہے تو آپس میں دشمنی اور بغض و عداوت پیدا ہوتی ہے اور شیطان یہی چاہتا ہے کہ آپس میں کڑواہٹ پیدا کردے، جس کی طرف قرآن مجید میں اشارہ موجود ہے۔ (سورہ مائدہ، آیت : ٩١)

بے پردگی : بالعموم پتنگ چھتوں پر اڑائی جاتی ہے، جس سے اڑوس پڑوس کی بے پردگی اور بے حجابی ہوتی ہے اور ان کو تکلیف ہوتی ہے، یہ بھی حرام کام ہے۔ (سورہ نور، آیت : ٣١-٣٠)

وقت کا ضائع کرنا : پتنگ اڑانے میں بے حساب وقت برباد ہوتا ہے اور لاحاصل ہوتا ہے، حالاں کہ قرآن حکیم اور احادیث شریفہ میں متعدد جگہ وقت کی قدر و قیمت پر متنبہ فرمایا ہے اور اس کی حفاظت کرنے کی تلقین کی ہے۔ (سورہ شمس : ٣-٤، شعب الایمان، للبیہقی)

ہندوؤں کے تہوار بسنت اور مکر سنکرانتی کے موقع پر جس میں وہ خصوصی طور پر پتنگ بازی کرتے ہیں، اس موقع پر اگر مسلمان بھی پتنگ بازی کریں تو اس میں غیر قوموں کی نقالی اور ان کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے تاکیدی اور وعیدی انداز میں اس کی قباحت و شناعت کو یوں بیان فرمایا ہے کہ جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں ہوگا۔ (ابوداؤد)

تاہم اگر کوئی ان ساری قباحتوں سے بچتے ہوئے بسنت اور مکر سنکراتی کے ایام کے علاوہ کبھی کبھار تھوڑی دیر تفریح طبع کے لیے پتنگ اڑا لے جس میں کسی فرض و واجب کا ترک نہ ہوتو اس کی گنجائش ہوگی۔ لیکن مشاہدہ کی بات یہی ہے کہ پتنگ اڑانے والے عموماً اس کی رعایت نہیں کرتے، لہٰذا پتنگ بازی سے مکمل اجتناب میں ہی عافیت ہے۔

عن ابن عمر قال قال رسول اﷲﷺ من تشبہ بقوم فھو منھم۔ (سنن ابی داؤد : ۲۰۳/۲)

عن ابی موسی قال المرأ مع من احب۔ (صحیح ابن حبان : ۲۷۵/۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
16 جمادی الآخر 1444

1 تبصرہ: