سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کہ زید چالیس روزہ جماعت میں جانا چاہتے ہیں جبکہ زید کی بیوی اس بات سے متّفق نہیں ہے۔ زید کچھ سالوں سے تبلیغی جماعت سے منسلک ہیں۔ اکثر و بیشتر سہ روزہ جماعت میں جاتے رہتے ہیں۔ چار مہینہ بھی جا چکے ہیں۔ زید پہلے سے مقروض ہیں ممکن ہے کہ چالیس روزہ جماعت میں جانے سے اور بھی قرض بڑھ جائے ۔ زید کی بیوی کا کہنا ہے کہ پہلے قرض کی فکر کرو اور بچّوں کی تعلیم و تربیت کی فکر کرو مگر زید کا کہنا ہے کہ بچّیوں کو عصری تعلیم دلانا ضروری نہیں ہے۔ زید کے ذمّے گھر کی کفالت ہے۔ زید کے والد بھی محنت مزدوری کرتے ہیں۔ زید کی چھوٹی بچّی کو اپنے والد سے زیادہ لگاؤ ہے اتنا زیادہ عرصہ والد کے بغیر رہنا مشکل ہے بچّی کے بیمار ہونے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ بھی آدمی کے نہ رہنے پر بیوی بچّوں کو بہت سی دقّتیں در پیش ہو سکتی ہیں۔ زید کا کہنا ہے کہ دین میں سختی ہے۔ کیا زید کا اسطرح بیوی کو ناراض کرکے اور اپنی بیوی بچّوں کی ذمّے داری اپنے والد کے سپرد کرکے جماعت میں جانا درست ہے؟ مہربانی کرکے رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللّہ!
(المستفتی : محمد عبداللہ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تبلیغی جماعت کی محنت دین سیکھنے اور سکھانے ایک مفید اور مستحسن شکل ہے، لہٰذا اگر کوئی اس سے جڑ کر اگر دین کا کام کرے اور خود بھی دین سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے تو بلاشبہ یہ بڑی اچھی بات ہے۔ لیکن جب گھر بار بیوی بچوں کو چھوڑ کر دوسرے علاقے میں تبلیغ کے لیے نکلنا ہوتو اس کا بھی خیال رکھا جائے کہ اپنے پیچھے اہل وعیال کے رہنے سہنے کھانے پینے کا مکمل نظم ہو۔ قرض کا بوجھ ہونے کے بعد مزید مقروض ہونے کا اندیشہ ہو، اور چھوٹی بچی کے بیمار ہونے کا اندیشہ ہو، اور بیوی کو بھی اعتماد میں نہ لیا گیا ہو، نیز اپنے بوڑھے والد کے ذمہ اپنے بیوی بچوں کو چھوڑ کر لمبے عرصے کے لیے جماعت میں جانا نہ تو شرعاً درست ہے اور نہ ہی تبلیغی جماعت کے اصولوں کے مطابق ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے علماء کرام سے مشورہ کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا ہے۔ لہٰذا زید کو اس سلسلے میں من مانی کرنے کے بجائے شریعت اور تبلیغی جماعت کے اصولوں کو جان لینا چاہیے۔
قال الطیبی رحمہ اللہ من أصر علیٰ أمر مندوب وجعلہ عزما ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال۔ (مرقاۃ، باب الدعاء فی التشہد، الفصل الأول، ۲/۳۴۸)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 رمضان المبارک 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں