سوال :
مفتی صاحب مسجد میں ایک شخص تقریر کے لیے کرسی پر بیٹھا تو مسجد میں ایک شخص نے زور دار آواز میں یہ کہہ کر کرسی سے اترنے کا حکم دیا کہ لوگ قرآن پاک کی تلاوت کررہے ہیں۔ مفتی صاحب سے گذارش ہے کہ اس مسئلہ میں رہنمائی کہ آیا کرسی پر بیٹھنا اور کسی کا زمین پر قرآن پڑھنا آداب کے خلاف تو نہیں؟ تاکہ اس معاملے میں ہماری غلطی فہمی دور ہو جائے۔
(المستفتی : خلیل احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن شریف نیچے ہو تو اسی جگہ اونچی چیز پر بیٹھنا کوئی ناجائز یا حرام عمل نہیں ہے، بلکہ یہ صرف خلافِ ادب ہے۔ اور اگر قرآن مجید سے کچھ فاصلہ پر یا کسی عذر کی وجہ سے قریب ہی کسی اونچی جگہ پر بیٹھا ہوتو پھر یہ خلافِ ادب بھی نہیں۔
اس سلسلے میں بلاشبہ ہمارے یہاں غلو کیا جاتا ہے۔ وہ اس طرح کہ پوری مسجد میں اگر کہیں بھی کوئی نیچے بیٹھ کر قرآن مجید پڑھ رہا ہوتو پھر بوقت ضرورت بھی وہاں کوئی کرسی پر نہیں بیٹھ سکتا۔ اگر کوئی بیٹھ جائے تو اسے برا بھلا کہا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سوال نامہ میں مذکور شخص نے مقرر کو زور سے آواز دے کر کرسی سے اترنے کے لیے کہہ دیا۔ جبکہ اگر نیچے قرآن پڑھنے والے دور ہوں تو کرسی پر بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں۔ نیز اگر تقریر کا وقت متعین ہوتو پھر اس وقت کرسی کے پاس یا پھر پہلی دوسری صف میں قرآن مجید لے کر تلاوت کرنا درست نہیں ہے۔ اگر کوئی بیٹھتا ہے تو وہ خود ایک خلافِ ادب کام کررہا ہے، اگر قرآن پڑھنا ہی ہے تو اسے پیچھے کے حصے میں قرآن پڑھنا چاہیے۔
ولا تقعدوا علی مکان أرفع مما علیہ القرآن۔ (حیاۃ المسلمین ۵۴ إدارۃ إسلامیات لاہور بحوالہ : تعلیقاتِ فتاویٰ محمودیہ ۳؍۵۲۹ ڈابھیل)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 جمادی الآخر 1444
مفتی صاحب میری چھوٹی بہن کی کے ماہ سے بیمار ہے اور میرے والدین کو لگتا ہے کی اس کے اپر جن کے اثرات ہے اس کے متعلق
جواب دیںحذف کریںجن کے اثرات کے متعلق رہنمای فرماے
حذف کریںکیا زکوٰۃ کی رقم اسکول کے لئے دی جا سکتی ہے؟
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیر
جواب دیںحذف کریںعبدالشکور پربھنی مہاراشٹر۔ جزاک اللہ خیرا احسن الجزاء فی ت
جواب دیںحذف کریں