سوال :
مفتی صاحب! خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑے تو جو بھی دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔ کیا یہ بات حدیث سے ثابت ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
(المستفتی : نعیم احمد، مالیگاؤں)
---------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کعبہ پر جب پہلی نظر پڑے تو دعا قبول ہوتی ہے، اس مضمون کی روایت اگرچہ سند کے اعتبار سے مضبوط نہیں ہے، لیکن فضائل کے باب میں قابل قبول ہوگی۔ لہٰذا اس وقت دعا کرلینا چاہیے، اسی طرح یہ بات بھی ہے کہ جب کوئی شخص پہلی بار کعبۃ اللہ کو دیکھتا ہے تو اس کے اندر اس وقت ہیبت، خوف اور شوق کی کیفیت پيدا ہوتی ہے، اور اس کا دل عاجزی وانکساری اور شکرانے کے جذبات سے لبریز ہوتا ہے۔ اور یہ تمام کیفیات ایسی ہیں جو دعا کی قبولیت کے لیے مطلوب ہیں۔ لہٰذا ایسی حالت میں جب کوئی بندہ دعا کرتا ہے تو دعا قبول ہوجاتی ہے، اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ پہلی مرتبہ کعبہ کو دیکھے تب ہی یہ کیفیت بنے بلکہ جب جب کعبہ کو دیکھے اور یہ کیفیت بن جائے تو ان شاء اللہ دعا قبول ہی ہوگی۔
[عن أبي أمامة الباهلي:] تُفتحُ أبوابُ السَّماءِ، ويُستجابُ الدُّعاءُ في أربعةِ مواطنَ: عندَ التقاءِ الصُّفوفِ، ونزولِ الغيثِ، وإقامةِ الصَّلاةِ، ورؤيةِ الكعبةِ.
النووي (ت ٦٧٦)، الخلاصة ٢/٨٨٤ • إسناده ضعيف • أخرجه أبو يعلى كما في «إتحاف الخيرة المهرة» للبوصيري (٢/٣٤٣)، والطبراني (٨/١٩٩) (٧٧١٣)، والبيهقي (٦٦٩١) باختلاف يسير۔فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 جمادی الآخر 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں