جمعرات، 12 جنوری، 2023

نویں دسویں جماعت کی طالبات کا نامحرم اساتذہ کے ساتھ تفریحی ٹور پر جانا

سوال :

محترم مفتی صاحب! اسکولوں میں نویں، دسویں جماعت کی طالبات مرد اور خواتین اساتذہ کے ساتھ ٹرپ یعنی سیر وتفریح کے لیے دور دراز علاقوں میں جاتے ہیں، بعض ٹرپ تو دو، تین دن کی بھی ہوتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس عمر کی لڑکیاں بالغ ہوتی ہیں؟ بالغ ہیں تو کیا اپنے محرم رشتہ داروں یعنی بھائی، والد وغیرہ کے بغیر کسی مرد یا خاتون ٹیچر کے ساتھ سیروتفریح کی خاطر شہر سے باہر جانا شرعاً کیسا ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : نعیم الرحمن، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : شریعت کی نظر میں لڑکی میں بلوغ کی علامتیں تین ہیں : (۱) احتلام ہونا (۲) حیض آنا (۳) حاملہ ہوجانا۔ اِن میں سے جو علامت بھی پائی جائے گی، لڑکی کو بالغہ قرار دیا جائے گا، اور اگر ان تینوں میں سے کوئی ایک بھی بالفرض نہ پائی جائے، تو پندرہ سال کی عمر پوری ہونے پر بہرحال اس کو بالغہ قرار دیا جائے گا، اور مشاہدہ یہ ہے کہ عام طور پر پندرہ سال سے پہلے ہی لڑکیاں بالغ ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا نویں، دسویں جماعت کی طالبات جن کی عمریں عموماً چودہ پندرہ سال ہوتی ہیں وہ بالغ ہوتی ہیں یا پھر قریب البلوغ ہوتی ہیں۔ اور بغیر محرم کے بالغ عورت کے لئے تین دن (جس کی مسافت شرعی میل کے اعتبار سے ۴۸؍ میل ہے، اور موجودہ زمانہ میں کلومیٹر کے حساب سے ۸۷؍ کلو میٹر ہوتا ہے) یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ خواہ سفر کسی دینی غرض سے کیا جائے یا سیر وتفریح  کے لئے، شریعت مطہرہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ محرم نہ ہونے کی صورت میں مالدارعورت سے حج جیسا مقدس سفر ساقط کردیا گیا ہے تو پھر اس طرح کے غیر ضروری تفریحی ٹور کے لیے شرعی مسافت کا سفر کرنے کی اجازت کیونکر ہوگی؟

مسلم شریف میں ہے :
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی عورت کے لئے جو کہ اللہ تبارک وتعالی پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں کہ وہ تین راتوں کی مسافت سفر کرے مگر یہ کہ اس کے ساتھ محرم ہو۔

تین راتوں کی مسافت سے کیا مراد ہے؟ اوپر تفصیل بیان کردی گئی ہے۔

لہٰذا بغیرمحرم کے سیر وتفریح کی غرض سے شرعی مسافت سے زیادہ سفرکرنے والی بالغ طالبات اور انہیں اسکی اجازت دینے والے سرپرست، انہیں لے جانے والے مرد اور خواتین اساتذہ، اور ان سب کا نظم کرنے والی اسکول کی انتظامیہ، سب کے سب فعل حرام کے مرتکب ہوئے ہیں، انہیں چاہئے کہ اپنے اس عمل سے سچی پکی توبہ کریں، اور آئندہ اس فعل سے اجتناب کرنے کا پختہ ارادہ کریں۔ اسی طرح اسکولوں کے ذمہ داران و اساتذہ کو چاہیے کہ وہ شریعت مطہرہ کے احکامات کی پیروی کریں اور آئندہ بالغ یا قریب البلوغ یعنی نویں، دسویں کی طالبات کے تفریحی وتعلیمی ٹور وغیرہ کا اہتمام و انتظام نہ کریں، اسی میں سب کے لئے خیر ہے۔

بُلُوغُ الْغُلَامِ بِالِاحْتِلَامِ وَالْإِحْبَالِ وَالْإِنْزَالِ وَإِلَّا فَحَتَّى يَتِمَّ لَهُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ سَنَةً وَالْجَارِيَةُ بِالْحَيْضِ وَالِاحْتِلَامِ وَالْحَبْلِ وَإِلَّا فَحَتَّى يَتِمَّ لَهَا سَبْعَ عَشْرَةَ سَنَةً وَيُفْتَى بِالْبُلُوغِ فِيهِمَا بِخَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً۔ (تبیین الحقائق : ٥/٢٠٣)

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٣٣٩)

والمحرم في حق المرأۃ شرط شابۃ کانت أو عجوزا، إذا کانت بینہا وبین مکۃ مسیرۃ ثلاثۃ أیام۔ (تاتارخانیۃ : ۲/ ۴۳۴، کتاب الحج، زکریا)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 جمادی الآخر 1444

6 تبصرے: