سوال :
مجلس نکاح سے متعلق درج ذیل چند سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔
١) مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ میں نکاح پڑھوایا جائے اور اس پر فخر کرنا کیسا ہے؟
٢) نکاح کے لیے کسی عالم یا بزرگ کو اپنے خرچ پر ان مقامات مقدسہ تک پہنچایا جائے اور اس پر ثواب کی امید بھی ہوکہ اس خرچ پر ہمیں بہت ثواب ملے گا؟
٣) ان مقامات مقدسہ کا سفر اصلا تو نکاح کے لیے ہی کیا جائے اور ساتھ ہی زیارت و عمرہ بھی ہوجائے تو یہ کم خرچ والی حدیث" ایسرہ مؤنۃ" کے خلاف نہیں ہے؟ حالانکہ ایسا بھی ہوا ہے کہ عمرے کے سفر میں جو درحقیقت نکاح کے لئے ہوا تھا، زیادہ خرچ ہوگیا ہے اس لیے ولیمہ مختصر کرلیا گیا۔
٤) کسی متعین بزرگ سے نکاح کے لئے باضابطہ مقامات مقدسہ کا سفر کرکے نکاح کرنا اور اس پر فخر و مباہات کرتے رہنا.. یہ کیسا ہے؟
(المستفتی : عبداللہ، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نکاح کی مجلس کو مسجد میں منعقد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا محلے کی مسجد میں مجلس نکاح منعقد ہوجائے تو یہ حکم پورا ہوجائے گا۔ خالص مجلس نکاح منعقد کرنے کے لیے حرمین شریفین کا سفر کرنا سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا یہ کوئی فضیلت والا عمل نہیں ہے، بلکہ ایک قسم کا تکلف ہی ہے، جسے فضیلت والا عمل سمجھنا اور اس پر فخر کرنا شریعت کے مزاج سے عدم واقفیت کی علامت ہے۔
٢) نکاح خواں کا صرف دیندار ہونا اس کی افضلیت کے لیے کافی ہے۔ یعنی کسی بڑے عالم یا بزرگ سے نکاح پڑھوانا کوئی فضیلت والا عمل نہیں ہے۔ لہٰذا جب یہ کوئی فضیلت والا عمل نہیں ہے تو اس کے لیے مال خرچ کرکے کسی عالم یا بزرگ کو مقامات مقدسہ پہنچانا اور یہ سمجھنا کہ اس پر ہمیں بڑا اجر وثواب ملے گا تو یہ خام خیالی ہی ہے جو شریعت کے مزاج کے خلاف ہے۔
٣) نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمانِ عالیشان کے مطابق بابرکت نکاح وہ ہے جس میں غیر ضروری اخراجات سے پرہیز کیا جائے، پس جہاں تک ممکن ہو غیر ضروری کاموں میں پیسہ خرچ کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ لہٰذا یہی کہا جائے گا کہ جب نکاح محلہ کی مسجد میں بالکل کم خرچ اور عین سنت کے مطابق ہوجائے گا تو خالص اسی کے لیے ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے خرچ کرکے حرمین شریفین جانا بلاشبہ حدیث شریف "ایسرہ مؤنۃ" کے خلاف ہی ہوگا۔
٤) اوپر کی تفصیلات سے اس کا حکم سمجھا جاسکتا ہے۔
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أعلنوا ہٰذا النکاح واجعلوہ في المساجد الخ۔ (سنن الترمذي، رقم : ۱۰۸۹)
عن عائشۃ رضي اﷲ عنہا أن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم قال : إن أعظم النکاح برکۃ أیسرہ مؤنۃ۔ (مسند احمد، رقم : ۲۵۰۳۴)
والمَعْنى فِيهِ أنَّ العاقِدَ فِي بابِ النِّکَاحِ سَفِيرٌ ومُعَبِّرٌ۔ (المبسوط للسرخسي : ١٨/٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 جمادی الاول 1444
Asslam aalekum
جواب دیںحذف کریں