ہفتہ، 17 دسمبر، 2022

کھانے کے بعد پلیٹ میں پانی ڈال کر پینے کی فضیلت؟

سوال :

مفتی صاحب ایسی کوئی روایت ہے کیا کہ کھانے کے بعد جس پلیٹ میں کھانا کھائے اس پلیٹ میں پانی ڈال کر صاف کرکے پینے کا ثواب ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے؟ تحقیق مطلوب ہے۔
(المستفتی : حافظ سلیم، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جس پلیٹ میں کھانا کھایا جائے اسے دھوکر اس کا پانی پی لینا نہ تو سنت ہے اور نہ ہی اس طرح کے عمل پر حدیث شریف میں کوئی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ حدیث میں صرف برتن کو اچھی طرح صاف کرلینے کی ترغیب وارد ہوئی ہے اور اس عمل پر فضیلت بھی بیان کی گئی ہے۔ فضائل پر مشتمل احادیث درج ذیل ہیں :

ترمذی شریف میں ہے :
حضرت ام عاصم جو سنان بن سلمہ کی ام ولد ہیں فرماتی ہیں کہ نبیشہ خیر ہمارے ہاں داخل ہوئیں تو ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص کسی پیالے میں کھانا کھانے کے بعد اسے چاٹ لے تو پیالہ اس کے لئے دعائے مغفرت کرتا ہے۔

مسلم شریف میں ہے :
حضرت انس ؓ نے فرمایا آپ ﷺ فرماتے ہیں جب تم میں سے کسی آدمی کا کوئی لقمہ گر جائے تو اسے چاہئے کہ اسے صاف کرکے کھا جائے اور اس لقمہ کو شیطان کے لئے نہ چھوڑے اور آپ ﷺ نے ہمیں پیالہ صاف کرنے کا حکم فرمایا اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم نہیں جانتے برکت تمہارے کھانے کے کون سے حصہ میں ہے۔

سوال نامہ میں غلام آزاد کرنے والی جو فضیلت بیان کی گئی ہے وہ بالکل من گھڑت ہے، نیز یہ عمل بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے، لہٰذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا ناجائز اور گناہ ہے۔

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أَکَلَ طَعَامًا لَعِقَ أَصَابِعَهُ الثَّلَاثَ قَالَ وَقَالَ إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَةُ أَحَدِکُمْ فَلْيُمِطْ عَنْهَا الْأَذَی وَلْيَأْکُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَأَمَرَنَا أَنْ نَسْلُتَ الْقَصْعَةَ قَالَ فَإِنَّکُمْ لَا تَدْرُونَ فِي أَيِّ طَعَامِکُمْ الْبَرَکَةُ۔ (صحیح مسلم، رقم : ٢٠٣٤)

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْمُعَلَّی بْنُ رَاشِدٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ وَکَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ لِسِنَانِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ وَنَحْنُ نَأْکُلُ فِي قَصْعَةٍ فَحَدَّثَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَکَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٨٠٤)

قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم : من کذب علي متعمدا فلیتبوأ مقعدہ من النار۔ (صحیح البخاري، رقم ١٢٩١،صحیح مسلم، رقم : ٩٣٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
22 جمادی الاول 1444

4 تبصرے:

  1. جوابات
    1. او بھائی صاحب ہاتھ سے

      برتن کو زبان سے چاٹنا انسانوں کا کام نہیں ہے۔

      واللہ تعالٰی اعلم

      حذف کریں
  2. بسم اللہ الرحمن الرحیم،
    السلام علیکم ورحمۃ برکاتہ
    کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
    ایک صاحب انسورینس کمپنی میں دو پرسینڈیج کے حساب سے نوکری کرتے ھے ( جیسے ٹوویلر اور فور ویلر اور گھروں کا انسورینس کمپنی سے کراکر دیتے ھے )
    اور یہ صاحب مسجد کو ماہانہ تین ہزار روپۓ دیتے ھے اسی طرح جماعت کی دعوت طعام بھی کرتے ھے ان صاحب سے مسجد کے لۓ تین ہزار روپۓ لینا اور جماعت کی دعوت طعام قبول کرنا کیسا ہیں
    فقط والسلام
    المستفتی ابو محمد گلشن نگر بسمت ہنگولی

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم