سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ زید نے دل ہی دل میں یہ کہا کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حامد اختر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : طلاق کے الفاظ باقاعدہ زبان سے ادا کرنا یا لکھ کر دینا ضروری ہے، تب ہی طلاق واقع ہوتی ہے۔ اگر کسی نے دل ہی دل میں یہ کہا کہ "میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی" تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
دِل دِل میں اگر کوئی طلاق دے، زبان سے کوئی تلفظ طلاق کا نہ کرے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔ طلاق کے لئے زبان سے الفاظِ طلاق کا بولنا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر دل میں طلاق دینے کی خبر دی تو اس سے بھی کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ (رقم الفتوی : 605786)
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے صرف دل ہی دل میں یہ کہا ہے کہ "میں اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہوں" زبان سے نہیں کہا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
وَلَكِنْ لَا بُدَّ فِي وُقُوعِهِ قَضَاءً وَدِيَانَةً مِنْ قَصْدِ إضَافَةِ لَفْظِ الطَّلَاقِ إلَيْهَا۔ (شامی : ٣/٢٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الاول 1444
السلام علیکم
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب میاں بیوی کے نکاح کے کچھ مہینے بعد طلاق ہوگئی طلاق کے بعد معلوم ہوا عورت دیڑھ دو ماہ حمل سے ہے لڑکا اور لڑکی دونوں بچے کی پیدائش (ذمداری) لینے سے انکار کر رہے ہیں تو اس صورت میں حمل ضائع کر سکتے ہیں
جی نہیں۔
حذف کریں👌
جواب دیںحذف کریںAssalam walaikum wa rahematullahi wa barkatahu....
جواب دیںحذف کریںMain ek sawal karna chahti hun....uska jawab chahiye main is sawal se bht pareshan hogyi hun aur kisi se share bhi nhi kar sakti.....kya aap jawab doge...
اس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں
حذف کریں