سوال :
محترم مفتی صاحب ! کسی بزرگ یا کسی عالم کے احترام میں جھک کر ان کے پیر چھونا کیسا عمل ہے؟ اور اگر یہ عمل ناجائز ہے تو کوئی کسی بزرگ یا عالم کا پیر چھوئے تو کیا اسے منع نہیں کرنا چاہیے؟ اگر وہ منع نہ کرے تو اس پر کیا حکم ہوگا؟ جواب مرحمت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : حامد اختر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی عالم یا بزرگ کے احترام میں اس کے پیر چھونا یعنی کھڑا ہوا شخص جھک کر اس کے پاؤں کو ہاتھ لگائے تو یہ ایک ہندوانہ رسم ہے جو من تشبہ بقوم فھو منھم کی وعید (جو جس قوم کی نقالی کرے گا اس کا حشر اسی کے ساتھ ہوگا) میں داخل ہے۔
مسئلہ ھذا میں ہم دو فتاوی ایک دارالافتاء دارالعلوم دیوبند اور دوسرے ایک بریلوی مکتب فکر کے مفتی کا فتوی نقل کرتے ہیں تاکہ واضح ہوجائے کہ یہ مسئلہ اختلافی نہیں بلکہ اتفاقی ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
کسی کی عزت واحترام میں اس کے پاوٴں کو چھونا، یہ اسلامی طریقہ نہیں ہے، البتہ اس کے ہاتھ کو یا پیشانی کو بوسہ دے سکتے ہیں۔ (رقم الفتوی : 16960)
بریلوی مفتی محمد مدثر جاوید رضوی لکھتے ہیں :
پیر نہیں چھو سکتے ہیں اسلئے کہ یہ غیر مسلموں کا شعار ہے حدیث پاک میں ہے :
"من تشبه بقوم فھو منھم " (مشکوة)
جس اسکولوں میں ایسے فعل کرواتے ہوں ایسے اسکولوں میں بچوں کو پڑھنا پڑھانا ناجائز و حرام ہے، اگر عبادت سمجھ کر کرے تو کفر ہے۔ (مسائل شرعیہ بلاگ)
معلوم ہوا کہ یہ عمل غیر قوموں کا طریقہ ہے، دینِ اسلام میں اس کی گنجائش نہیں ہے، نیز کسی کے سامنے رکوع کی طرح جھکنا اور پیر چھونا سجدۂ تعظیمی کی طرح ہے جو ناجائز اور گناہ ہے۔ لہٰذا جس شخص کا جھک کر پیر چھوا جائے اس پر بھی لازم ہے کہ وہ ان لوگوں کو منع کرے، ورنہ وہ بھی ان لوگوں کے ساتھ ساتھ گناہ گار ہوگا۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٤٠٣١)
وَفِي الزَّاهِدِيِّ الْإِيمَاءُ فِي السَّلَامِ إلَى قَرِيبِ الرُّكُوعِ كَالسُّجُودِ۔ (شامی : ٦/٣٨٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامرعثمانی ملی
06 جمادی الآخر 1444
اچھا یہ پِیر صاحب پَیر چھونے سے اگر منع کریں گے تو ناٹک کے ذریعے کمائی جانے والے نوٹوں کی ہری ہری پتّیاں آنا بند ہوجائے گی-
جواب دیںحذف کریںابھی اگے اور کیا کیا ھوتا دیکھو
جواب دیںحذف کریںHazrat kamal karrahe hai ekdam
جواب دیںحذف کریںزاھد اقبال گلشن مالک
جواب دیںحذف کریںغالبا" یه فتوی سید امین القادری کے لیئے ھے انکی ایک ایسی ھی ویڈیو خوب وائرل ھورھی ھے
ایک پڑھا لکھا گنوار ہے ان کو سچ بولو تو گالی دیتے ہیں اور دوسرا ماہ جاہل ماہ گنوار ہے یہ صرف عوام میں شناخت بنانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے.
جواب دیںحذف کریںفتوے میں ایک سوال کا جواب تو باقی رہ گیا..کہ اگر پیر چھونے والے کو منع نہیں کرے تو کیا حکم ہے؟...
جواب دیںحذف کریںفتوے میں ہر سوال کا جواب آگیا ہے
حذف کریںالحمدللہ