سوال :
محترم مفتی صاحب! مصافحہ کب کرنا چاہیے؟ اس کی فضیلت کیا ہے؟ مصافحہ کا مسنون طریقہ بتائیں، نیز بہت سے لوگ مصافحہ کرنے کے بعد سینہ پر ہاتھ پھیرتے ہیں، کیا ایسا کرنا درست ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عابد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نئی ملاقات اور اول وقت میں یا ایک طویل وقت کے بعد ملنے پرمصافحہ کرنا سنت ہے۔
حدیث شریف میں وارد ہوا ہے کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں، تو جدا ہونے سے پہلے دونوں کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ اور ایک روایت میں ہے کہ دونوں کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔
مصافحہ دونوں ہاتھوں سے کرنا سنت اور افضل ہے اس طرح کہ دونوں ہاتھوں سے ایک دوسرے کی ہتھیلیاں آپس میں ملائی جائیں، اِمام بخاری رحمہ اللہ نے بخاری شریف میں دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کے ثبوت کے لیے باقاعدہ ایک ترجمۃ الباب قائم فرمایا ہے، اور اُس کے تحت حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت نقل فرمائی ہے وہ فرماتے ہیں کہ : آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے تشہد سکھایا اس حالت میں کہ میرا ہاتھ آپ کے دو ہاتھوں کے درمیان تھا۔ نیز عقلاً بھی اپنے مسلمان بھائی سے دو ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں جس قدر تواضع، انکساری، الفت ومحبت، اور بشاشت کی جو کیفیت پائی جاتی ہے وہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنے میں نہیں ہے۔ تاہم کبھی کسی وجہ سے ایک ہاتھ سے مصافحہ کرلیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
مصافحہ کرنے کے بعد سینہ پر ہاتھ رکھنا یا پھیرنا مصافحہ کے ارکان میں سے نہیں ہے، یہ ایک زائد عمل ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
مصافحہ کے بعد سینے پر ہاتھ رکھنا نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ ہی فقہائے کرام نے سلام ومصافحہ کے آداب میں اسے ذکر کیا ہے۔ اس لیے غیرمشروع زائد چیز ہونے کی بنا پر زائد رسم ہوئی، اور اگر سلام ومصافحہ کا مشروع جز سمجھ کر کیا جائے گا تو بدعت میں داخل ہوگی۔ (رقم الفتوی : 148938)
لہٰذا مصافحہ کے بعد سینے پر ہاتھ پھیرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
عَنِ الْبَرَاءِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانِ، إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقَا۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٥٢١٢)
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَالْمُسْلِمَانِ إِذَا تَصَافَحَا لَمْ يَبْقَ بَيْنَهُمَا ذَنْبٌ إِلَّا سَقَطَ۔ (شعب الایمان)
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ : عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ، التَّشَهُّدَ كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ : " التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ". وَهُوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا، فَلَمَّا قُبِضَ قُلْنَا : السَّلَامُ. يَعْنِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٦٢٦٥)
وَهِيَ إلْصَاقُ صَفْحَةِ الْكَفِّ بِالْكَفِّ وَإِقْبَالُ الْوَجْهِ بِالْوَجْهِ فَأَخْذُ الْأَصَابِعِ لَيْسَ بِمُصَافَحَةٍ خِلَافًا لِلرَّوَافِضِ، وَالسُّنَّةُ أَنْ تَكُونَ بِكِلْتَا يَدَيْهِ، وَبِغَيْرِ حَائِلٍ مِنْ ثَوْبٍ أَوْ غَيْرِهِ وَعِنْدَ اللِّقَاءِ بَعْدَ السَّلَامِ وَأَنْ يَأْخُذَ الْإِبْهَامَ، فَإِنَّ فِيهِ عِرْقًا يُنْبِتُ الْمَحَبَّةَ كَذَا جَاءَ فِي الْحَدِيثِ ذَكَرَهُ الْقُهُسْتَانِيُّ وَغَيْرُهُ اهـ۔ (شامی : ٦/٣٨١)
عَنْ عَائِشَةَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ۔ (صحیح مسلم، رقم : ١٧١٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الاول 1444
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جزاک اللہ خیرا ۔۔مصافحہ کی مکمل مسنون دعا بھی بتا دیتے تو بہتر ہوگا یغفراللہ۔۔۔۔آگے کیا ہے؟
جواب دیںحذف کریںAllah aur aapki ilm mein tarkki de
جواب دیںحذف کریںیغفر اللہ ولنا ولکم
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب یہ دعا صحیح ہے کیا
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں